اسلامی سکے کے اجرا میں رہنمائی امام باقر(ع) کا عظیم کارنامہ ہے، علامہ شمشاد رضوی انجمن حسینی ناروے میں خطاب

This slideshow requires JavaScript.

 

اوسلو (پ۔ر)

توحید اسلامک سنٹر اوسلوکے امام جماعت اور بزرگ عالم دین علامہ سید شمشاد رضوی نے کہاہے کہ اسلامی ممالک میں باقاعدہ اسلامی سکوں کا رواج اموی بادشاہ عبدالمالک کے دور میں ہوا اور اس سلسلے میں کلیدی رہنمائی مکتب اہل بیت کے پانچویں امام حضرت امام باقر علیہ السلام نے فراہم کی۔

علامہ رضوی ناروے میں مکتب اہل بیت کے سب سے قدیم مرکز انجمن حسینی اوسلو، ناروے میں شہادت امام باقر علیہ السلام اور شہادت حضرت مسلم بن عقیل علیہ السلام کے سلسلے میں مجلس عزاء سے خطاب کررہے تھے۔ 

انھوں نے کہاکہ  اس زمانے میں اسلامی ممالک (اموی دور) میں بھی روم اور فارس کے سکے رائج تھے اور رومی ٹریڈ مارک ترک ی کرنے پر قیصر روم نےاس وقت کے بادشاہ عبدالمالک کو دھمکی دی تھی کہ اگر متروکہ رومی ٹریڈ مارک کو بحال نہ کیا گیا تو 

وہ ان رومی سکوں پر نعوذ باللہ پیغمبراسلام کو گالیاں لکھ کر رائج کردے گا۔ اموی بادشاہ بہت پریشان ہوگیا اور اس کے پاس کوئی چارہ کار نہیں تھا۔ اس کے ایک وزیر نے مشورہ دیا کہ اس زمانے کے پیشوائے مکتب اہل بیت سے رجوع کیا جائے کیونکہ وہ ہی اس بحران سے نکال سکتے ہیں۔ لہذا امام باقرعلیہ السلام سے مشورہ کیا گیا اور آپ ؑ کی رہنمائی میں ہی اسلامی سکہ بنایا گیا اور اسلامی ممالک میں رائج ہوا جس کے ایک طرف کلمہ توحید اور دوسری طرف محمدﷺ رسول اللہ لکھا گیا تھا۔ اس اقدام کی بدولت قیصر روم کی توہین رسالت کی دھمکی کارگر نہ ہوسکی اور رومی  سکے پر اسلامی ممالک میں پابندی لگ گئی۔

علامہ رضوی نے مزید کہاکہ امام باقرعلیہ اسلام کا لقب باقر ہے جس کے معنی چھپے ہوئے علوم کو دنیا کے سامنے آشکار کرنے والا۔ آپ نے علوم کے خزانے مخلوق خدا کے سامنے رکھ دیئے اور علوم کے بند دروازے کھول دیئے۔

علامہ شمشاد رضوی نے حضرت مسلم بن عقیل (ع) کی شہادت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ مسلم بن عقیل (ع) وہ عظیم ہستی ہیں جنہیں امام حسین علیہ السلام کے سفیر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ کوفہ میں آپؑ کی دردناک شہادت پر آج تک انسانیت خون کے آنسو رو رہی ہے۔

مجلس عزاء کے دوران نظامت کے فرائض انجمن حسینی کے سیکرٹری ضیغم عباس نے انجام دیئے جبکہ دیگر انتظامات میں انجمن کے صدر راجہ جاوید اقبال، نائب صدر سید کریم شاہ اور سید تصور شاہ پیش پیش تھے۔

مجلس کے دوران نذرانہ عقیدت پیش کرنے والے ذاکرین میں کیپٹن سرفرازاکبر، نعیم اکبر قومی، سید احسن رضوی، سید انور علی کاظمی، سید مزور حسین بخاری اور عقیل عباس قابل ذکر ہیں۔ 

Recommended For You

Leave a Comment