خیراتی سکول و مدارس

Charitable Schools and Madrassas in Pakistan

(تحریر، محمد طارق )

ترقی پذیر ممالک میں خیراتی سکولوں کی بھر مار، نتیجہ سکول چلانے والے امیر ہوگئے ، مگر خیراتی سکولوں میں پڑھنے والوں کی زندگی نہ بدلی – پاکستان میں تو خیر خیراتی سکول ، این جی او سکول ہر شہر ، ہر گاوں میں بے فائدہ گھاس کی طرح قوم کے معماروں کو نام علم کی روشنی دینے کی کوشش کررہیں ہیں لیکن دراصل وہ قوم کو تقسیم کرنے کا بیج بو رہے ہوتے ہیں – گوروں کا این جی او بنانے کا مقصد تھا کہ کسی مشکل، بے یقینی صورتحال کے وقت ان ممالک کی مدد کی جائے جہاں پر حکومت نہ ہو، اگر حکومت ہے تو وہ اپنے ذرائع آمدن سے اپنے لوگوں کو بنیادی سہولیات دینے سے قاصر ہے – تو اس وقت این جی او بنیادی سہولیات کی خدمات اس ملک کو دیں گی جب تک اس ملک کی حکومت اپنے پاوں پر کھڑی نہیں ہوتی ؟ مغربی ممالک کی زیادہ تر این جی اوز غریب ، اشیائی ،افریقی ممالک اسی مقصد کے تحت کام کر رہی ہیں ۔

 یہ بھی پڑھیے:ترقی اور انصاف، صرف جمہوریت سے

لیکن یہ بات سمجھنے میں مشکل پیش آرہی ہے کہ پاکستان میں پرائیویٹ مذہبی، پرائیویٹ این جی اوز کیوں پاکستان کے ہر شہر میں خیراتی سکول چلا رہی ہیں ؟؟- جبکہ پاکستان معاشی ، انتظامی، دفاعی لحاظ سے مضبوط ملک ہے – حکومت پاکستان کا بہت بڑا تعلیم کا محکمہ ہے ، اسی محکمے کی وجہ سے پاکستان کے ہر شہر ، ہر گاوں میں سرکاری سکول فنکشن کر رہا ہے ، اگر سرکاری سکول میں کسی چیز کی کمی ہے تو مقامی لوگ ، یا جو لوگ خیراتی سکول و مدارس شروع کرتے ہیں کیوں نہیں وہ مقامی سرکاری سکول یا ضلعی سکول انتظامیہ سے رابطہ کر کے اس مقامی سکول کی کمی کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ؟ اب تو خیر سے خیراتی مذہبی و این جی اوز سکولوں اتنے ترقی کرگئے ہیں کہ ان کے نام کی شاخیں بیرون ممالک میں بھی رجسٹرڈ، بیرون ممالک کی شاخوں کے عہدے دار ان خیراتی این جی اوز کو چلانے کے لیے اورسیزپاکستانیوں سے فنڈز اور چندے اکٹھے کرتے ہیں- اورسیزپاکستانیوں سے چندہ اکھٹا کر نے کے لیے پاکستان سے صحافی، شاعر ، پبلک مشہور شخصیت کو مدعو کیا جاتا ہے ، تاکہ لوگ ان کو سننے کے بہانے پروگرامز میں آئیں، ساتھ ہی پروگرام کے دعوت نامے پر لکھ دیا جاتا ہے کہ چیرٹی پروگرام ہے لحاظ 50، 100 ڈالر بھی ساتھ لے کر پروگرام میں شریک ہوں – مزے کی بات جس صحافی ، شاعر کو مدعو کیا جاتا ہے اس نے شاید ہی پاکستان میں تعلیم کے ایشو پر کوئی کالم لکھا ہو یا سرکاری تعلیمی اداروں کو بہتر کرنے کے لیے کسی حکومتی ، سرکاری ادارے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہو۔

 یہ بھی پڑھیے:اوسلو: پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، سفیر پاکستان رفعت مسعود

 کہنے کامقصد یہ ہے کہ اگر یہی خیراتی سکول و مدارس کے کرتا دھرتا قوم سے یا قوم کو تعلیم دینے میں اتنے ہی مخلص ہیں تو ان کے شہر ، گاوں میں جو سرکاری سکول پہلے ہی موجود ہے،اچھی بری جو بھی تعلیم دے رہا ہے ، اس سکول کو یہی خیراتی، این جی اوز کے کرتا دھرتا کیونکر مدد نہیں کرتے ؟؟ یا انہی صحافیوں، شاعروں، مشہور پبلک شخصیات سے مل کر کوئی تحریک شروع کی جائے تاکہ سرکاری سکول زیادہ بنے، ان کا معیار بہتر کیا جائے ، اور اکٹھے کیے ہوئے فنڈز سے ان سرکاری سکولوں کی مدد کی جائے – یاد رکھے ان خیراتی اداروں، این جی او ایز نے جو رنگ برنگی تعلیم دینے کا کام شروع کیا ہوا ہے، یہ ملی دشمنی ، پاکستانی معاشرہ کو تقسیم کرنے کے ذمرے میں آتا ہے ۔




Recommended For You

Leave a Comment