سعودی فورسز کا آپریشن جاری، ’قطیف میدان جنگ ہے‘

سعودی عرب کے مشرقی قصبے قطیف میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے اور اطلاعات کے مطابق فورسز نے ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جو لوگوں کو محفوظ مقام تک منتقل کر رہا تھا۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق قطیف کے علاقے عوامیہ میں جمعرات کو سکیورٹی فورسز نے ایک ایسے شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جو عوامیہ میں مسلح افراد اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں مقامی رہائشیوں کو بس محفوظ مقام پر منتقل کر رہا تھا۔

اطلاعات کے مطابق حکام مئی سے عوامیہ کے پرانے حصے کو منہدم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ان کے مطابق شیعہ شدت پسند اس علاقے کی تنگ گلیوں کو چھپنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

عوامیہ کی کُل آبادی 30 ہزار ہے جن میں سے ایک اندازے کے مطابق ہزاروں افراد جھڑپوں کے باعث نقل مکانی کر گئے ہیں۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں نے سکیورٹی فورسز پر علاقے کے رہائشیوں کو زبردستی نکالنے کا الزام لگایا ہے۔

لڑائی اور سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں شدت پچھلے ہفتے آئی جب سکیورٹی فورسز عوامیہ کے چھوٹے قصبے المصورہ میں داخل ہوئی۔ یہ قصبہ دو سو سال پرانا ہے۔




سرکاری میڈیا اور مقامی افراد نے جمعرات کے واقعے کو مختلف طور پر پیش کیا۔ نیوز ویب سائٹ سبق کے مطابق اس شخص کی موت اس وقت ہوئی جب شدت پسندوں نے امدادی تنظیم کے تحت چلنے والی بس سروس پر فائرنگ کی۔ یہ بس سروس لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر رہی تھی۔

تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جس شخص کی موت ہوئی اس کا نام محمد الروحیمانی تھا اور وہ مقامی آبادی کو لڑائی کے علاقے سے ممحفوظ مقام پر منتقل کر رہا تھا جب سکیورٹی فورسز نے اس پر فائر کیا۔

سعودی حکام عوامیہ میں جاری آپریشن کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کر رہی۔ تاہم مقامی افراد سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے فوٹوز اور ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں۔ ان تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ علاقہ میدان جنگ بنا ہوا ہے اور عمارتوں میں شیلنگ کے باعث سوراخ ہیں اور سڑکوں پر ملبہ پڑا ہوا ہے۔

تاہم ان تصاویر اور ویڈیوز کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ لڑائی کے باعث کم از کم 20 ہزار افراد محفوظ قصبوں اور دیہاتوں کو نقل مکانی کر چکے ہیں۔

خبر : بی بی سی اردو




Recommended For You

Leave a Comment