ایک خاتون نارویجن وزیر اپنی زبان درازی کی بدولت وزارت سے ہاتھ دھو بیٹھیں

Sylvi Listhaug resigned

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)

اپنی تیز زبان کی وجہ سے مشہور نارویجن خاتون وزیر اپوزیشن پارٹی کے خلاف ایک متنازعہ بیان کی وجہ سے وزارت سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں۔

وزیر برائے انصاف و پبلک سیکورٹی مس سلوی لیستھاگ جو اکثر اوقات متازعہ بیانات دیتی رہتی ہیں، بلاخر اس بیان کی وجہ سے پھنس گئیں اور انہیں منگل کے روز اپنی وزارت سے استعفیٰ دینا پڑا۔

موصوفہ نے گیارہ دن قبل فیس بک پر ایک بیان دیا تھا کہ اپوزیشن لیبر پارٹی قومی سلامتی پر دہشت گردوں کے حقوق کو ترجیح دیتی ہے۔

محاورہ بڑا مشہور ہے کہ ’پہلے تولو اور پھر بولو‘ یا پھر یوں بھی کہا جاسکتاہے کہ ’ناپ تول کر بولو‘ لیکن  کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اس طرح کے اداب کا خیال نہیں رکھتے۔ سلوی لیستھاگ کے ساتھ بھی کچھ اسی طرح کا معاملہ رہا  ہے کہ وہ بھی اپنی زبان پر قابو نہیں رکھ سکتیں۔




پچھلے سال کی بات ہے کہ ادارہ منھاج القرآن ناروے نے انہیں بڑے شوق سے اپنے پروگرام میں بلایا تاکہ مذہبی اور ثقافتی ھم آھنگی کے لیے کوششوں کو تقویت مل سکے لیکن جب یہ خاتون وزیر خطاب کرنے ڈائس پر گئیں تو سٹیج پر بیٹھے ادارہ منھاج القرآن کے مرکزی سربراہ علامہ ڈاکٹرطاہرالقادری کو بھیٹر کی کھال میں بھیڑیا کہہ دیا۔ یہ طاہرالقادری ہی تھے جو معاملے کی نزاکت کو دیکھ خاموش ہوگئے۔ ورنہ اگر پاکستان ہوتا تو وہاں پر ہی فتنہ و فساد ہوجاتا۔

سوشل سائیٹ پر وزیر کا ۹ مارچ کو ناروے کی لیبر پارٹی کے خلاف متنازعہ بیان آنے کے بعد ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا اور اپوزیشن اور انہیں بعض حکومتی حلقوں نے بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

اگرچہ اس خاتون نے وزارت سے استعفی دے دیا ہے لیکن پھر بھی ہار نہیں مانی بلکہ ان کا کہنا ہے کہ اب وہ پارلیمنٹ میں آکر اپنے خیالات کا دفاع کرے گی۔

کسی نے کیا خوب کہاہے کہ زبان بہت ہی موثر ہتھیار ہے، اسے تنازعات کو ختم کرنے کے لیے استعمال کریں یا تنازعات کو ہوا دینےکے لیے، یہ آپ کا اختیار ہے۔ یہ ایک طاقتور ابزار ہے، جسے بول چال کے ذریعے یا پھر تحریری طور پر مصرف کرسکتے ہیں۔ مثبت زبان کے استعمال سے تعلقات بنتے ہیں اور تعمیری رحجانات میں اضافہ ہوتا ہے لیکن منفی زبان کے استعمال سے غیردوستانہ اور مخاصمانہ ماحول پیدا ہوجاتاہے۔

Recommended For You

Leave a Comment