چوتھی قسط- جمہوریت کیوں ؟ آئین ، قانون کی حکمرانی

( تحریر، محمد طارق )

جمہوریت ، جمہوری نظام حکومت میں قانون کی حکمرانی شرط اول ہے ، جمہوری نظام حکومت میں حکومتیں ریاستی آئین کے تابع ہوتی ہیں، کسی شہری کی کسی غیر آئینی ، غیر قانونی حرکت پر شہری کو مجوزہ قانون کے مطابق سزا دی جاتی ہے ، بنیادی انسانی حقوق کو مکمل تحفظ فراہم کیا جاتا ہے ، ملکی املاک قانون کے دائرہ کار کے اندر نجی ملکیت میں سپرد کی جاتی ہیں ، دو فریقین کے مابین معاہدے آئین کے تحت تہ پاتے ہیں ، مفادعامہ کی پالیسیاں، ملکی سیکورٹی ادارے، جائداد کی خرید وفروخت ، جرم کرنے پر سزائیں حکومتی دائرہ کار سے باہر ہوتے ہیں ،ملکی آئین اپنے شہریوں کو نجی زندگی سے کاروبار کرنے تک تحفظ فراہم کرتا ہے ، جمہوری نظام حکومت میں حکومت سے لیکر حکومتی وزیر تک کوئی ملکی آئین سے بالاتر نہیں ، کیونکہ آئین کے مطابق نظام عدل مساوات اور انصاف کے اصولوں پر فنکشن کرتا ہے –

دوسری طرف آٹوکریسی ، غیر جمہوری نظام حکومت بھی ایک طرح کی آئین کے تحت ہوتی ہے ، جیسے ملک چین میں مفاد عامہ کی پالیسیاں ، روزہ مرہ کی زندگی کو ملکی قوانین کے تابع لایا گیا ہے ، جس سے انسانی زندگی قدر سہل نظر آتی ہے ، لیکن یہاں یہ نقطہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آٹو کریسی طرز حکومت میں ، حکومت بذریعہ مسلط ریاستی قوانین کے تحت چلائی جارہی ہوتی ہے ، نہ کہ حکومت قانون کے تحت چلائی جائے ، یعنی ملک میں عملی طور پر بیک وقت دو قانون نافذ، حاکم اور محکوم کے لیے علیحدہ علیحدہ قانون ، مگر یہاں پر حاکم ریاستی طاقت کے ذریعے یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہے ، آٹوکریس ریاست میں حکمران طبقہ عوام میں عدل و انصاف کا تاثر قائم کرنے کے لیے، کبھی کبھی معاشرے کے طاقتور طبقے میں سے کسی ایک کو اس کے جرم کی سزا بھی سنا دیتے ہیں، آٹوکریسی یا غیر جمہوری نظام میں منطقی طور پر قانون کی حکمرانی ہو ہی نہیں سکتی ، کیونکہ حکمران طبقہ اقتدار میں عوام کی رائے کے بغیر اقتدار پر قابض ہوتا ہے ، جبکہ جمہوریت میں اقتدار حاصل کرنے کے مواقع سب کو یکساں میسر ہوتے ہیں ، حکومت کسی قائدے قانون کے تحت تشکیل پاتی ہے –

 

Recommended For You

Leave a Comment