وارسا مباحثہ: پاکستان کو درست کرنے کے لیے اوورسیزپاکستانیوں کے تجربات سے استفادہ کرناچاہیے

(وارسا نیوزڈیسک)

گذشتہ روز پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ایک پاکستانی مذاکرے کے دوران جسے ’’وارسا مباحثہ‘‘ کا نام دیاگیا، اس بات پر زور دیاگیاکہ پاکستان کے حالات درست کرنے کے اوورسیز پاکستانیوں کے تجربات سے استفادہ کیاجائے۔

گفتگو میں بلجیم سے پولینڈ کے دورے پر آئے کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین اور ممتاز کاروباری شخصیت علی رضاسید، پاکستانی صحافی و ریسرچ سکالر سید سبطین شاہ، چیف ایدیٹر گجرات لینک امجد فاروق، سویڈن سے پولینڈ کے دورے پر آنے والی پاکستانی کاروباری شخصیت مرزا ابرارحسین، اٹلی سے پاکستانی محمد صدیق، متحدہ عرب امارات سے محمد بلال اور سویڈن سے سھیل اکرم نے شرکت کی۔

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے کہاکہ پاکستان کے مسائل ایک دن میں جمع نہیں ہوئے۔ انہیں کافی وقت لگا ہے اور اگر اچھی قیادت میسر آئے جو قوم کو درست راہنمائی فراہم کرے، تو پاکستان کے مسائل حل ہوسکتے ہیں اور ملک ترقی دوڑ میں شامل ہوسکتاہے۔ سی پیک کے بارے میں انھوں نے کہاکہ ایک لمبے عرصے کے بعد پاکستان کو ایک سنہری موقع ملاہے اور اب دیکھناہے کہ اس منصوبے کس طرح بھرپور طریقے استفادہ کیاجاتاہے۔

ریسرچ سکالر سید سبطین شاہ نے کہاکہ قوم کی تاریخ ترقی اور تنزلی بھری پڑی ہے۔

 پاکستان کی قوم اپنی مدد آپ کے تحت مشکلات کے گرداب سے نکلنے کی کوشش کررہی ہے۔ اگر اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات حاصل کی جائیں اور انہیں پاکستان کے معاملات میں شریک کیاجائے تو ان مسائل کو حل کرنے میں کافی مدد مل سکتی ہے۔ انھوں نے اوورسیزپاکستانی ملک کے اندررہنے والوں سے زیادہ حساس ہیں اور اپنے وطن کے بارے میں فکرمند رہتے ہیں۔

چیف ایڈیٹر گجرات لینک امجد فاروق نے کہاکہ واقعاً اوورسیزپاکستانیوں کے پاس قابلیت اور تجربہ موجود ہے اور ان کی ان صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا ضروری ہے۔ حکومتوں کی ناپائیداری بھی ترقی کے راستے میں روکاوٹ بنتی ہے۔

سویڈن سے پولینڈ کے کاروباری دورے پرآئے ہوئے مرزا ابرارحسین نے کہاکہ رشوت عام ہے۔ پاکستان کے حالات درست ہونے والے نہیں لیکن پھر بھی ہم مایوس نہیں۔

محمد بلال اور سہیل اکرم اور محمد صدیق ن بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہارکیا۔

 

Recommended For You

Leave a Comment