ناروے میں پناہگزیوں پر سختی: وطن نہ جائیں، اگرکوئی جائے تو کاروائی ہوگی، نارویجن حکومت کا اعلان

(اوسلو(نیوزڈیسک
ناروے کی وزیربرائے امیگریشن و انٹگریشن مس سلوی لیستھاگ نے نارویجن باشندوں سے کہاہے کہ وہ ان افراد کے بارے میں اطلاع دیں جو اپنے ملک میں جان کے خطرے کی وجہ سے ناروے میں پناہگزین بن کرآتے تھے لیکن اب بلاخوف و خطر اپنے ملک جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ ماہرین کا کہناہے کہ ان دنوں ناروے میں انتخابی مہم زور پر ہے اور نارویجن وزیر جن کا تعلق انتہائی دائیں بازو کی جماعت ترقی پسند پارٹی سے ہے، اس طرح کا بیان دے کر اپنے ووٹرز کو متوجہ کررہی ہیں۔
خاتون وزیر نے پڑوسیوں کے علاوہ اساتذہ سے بھی کہاہے کہ وہ ان بچوں کے بارے میں بتائیں جن کے پناہگزین والدین چھٹیوں میں انہیں اپنے آبائی وطن ساتھ لے کر جاتے ہیں۔ ان بچوں سے بھی پوچھا جاسکتاہے کہ ان کے والدین انہیں کہاں لے کرگئے تھے۔
لوگوں سے کہاگیاہے کہ وہ پولیس کو یا پھر امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کو اطلاع دیں تاکہ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جاسکے۔
وزیرکا کہناہے کہ اس وقت امیگریشن ڈیپارٹمنٹ (یو ڈی آئی) کے پاس ۷۸ کیس ایسے ہیں جن پر کاروائی کی جارہی ہے۔ جن لوگوں نے ناروے کے امیگریشن سیسٹم کو غلط استعمال کیا، ان سے رہائش کا اجازت نامہ واپس لے لیاجائے گا۔
نارویجن وزیراعظم مس ارنا سولبرگ نے خاتون وزیرکے بیان کی تائید کی ہے۔ البتہ کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ کنوت ھارہائدے کاکہناہے کہ یہ درست ہے کہ کاروائی ہونی چاہیے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ناروے کا نظام اعتماد پر قائم ہے اور کوئی ایسا کام نہ کیاجائے جس سے معاشرے میں ریاستی نظام پر اعتماد کو ٹھیس پہنچے۔




ادھر مہاجرین کی فلاح کے ادارے ’’ نوا‘‘ کی سیکرٹری جنرل ماگریٹ آستانہ نے کہاہے کہ پناہگزیوں کے اپنے وطن جانے کے راستے کو بالکل ہی بند نہیں کیاجاسکتا۔ خاص طورپر ایمرجنسی کی صورت میں بشمول کسی عزیز کی فوتگی وغیرہ پر جانے کے لیے اجازت ہونی چاہیے۔
Source: NrK Tv> https://www.nrk.no/norge/listhaug-og-solberg-ber-nordmenn-angi-flyktninger-1.13628053

Recommended For You

Leave a Comment