اوسلو: ارشد بٹ کی کتاب ’’مزاحمتی تحریک کے میر لشکر‘‘ کی تقریب پذیرائی

This slideshow requires JavaScript.

اوسلو (بیورو رپورٹ)
نامورنارویجن پاکستانی دانشور اور ویژن فورم ناروے کے صدر ارشد بٹ ایڈوکیٹ کی  طرف سے ’’مزاحمتی تحریک کے میر لشکر‘‘ کے عنوان سے مرحوم معراج محمد خان پر تحریر کردہ کتاب کی اوسلومیں تقریب پذیرائی منعقد ہوئی۔
تقریب کی مہمان خصوصی ناروے میں پاکستان کی سفیر رفعت مسعود تھیں جبکہ نظامت کے فرائض حلقہ ارباب ذوق کے جنرل سیکرٹری آفتاب وڑائچ نے انجام دیئے۔ اس موقع اہم سیاسی، سماجی اور ادبی شخصیات موجود تھیں ان میں سابق رکن نارویجن پارلیمنٹ اطہرعلی، تنظیم دوستی کے صدر سید طارق شاہ، پی پی پی ناروے کے سینئر رہنما میاں محمد اسلام، دانشور وصحافی سید مجاہد علی، اقبال اخترخان، شاہ رخ سہیل، چوہدری فیض احمد، طیب منیرچوہدری، ملک بشیر، ندیم رشید اور انیلا علی قابل ذکر ہیں۔  
یہ تقریب اوسلو کے لٹریچرہاوس میں ادبی تنظیم حلقہ ارباب ذوق کے زیراہتمام منعقد ہوئی جس کے دوران فیملی نیٹ ورک کے چیرمین نثار بھگت، دانشور و معلم سید حیدرحسین، شاعر پرویز اقبال اور معروف صحافی عطا انصاری نے کتاب پر اپنے اپنے تاثرات بیان کئے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی ناروے کے سینئر رہنما علی اصغر شاھد نے اس کتاب کے حوالے سے اپنا مقالہ پڑھ کر سنایا۔
یہ کتاب پاکستان کے عظیم انقلابی اور مزاحمتی سیاست کے معروف رہنما مرحوم معراج محمد خان کی سیاسی اور جمہوری جد وجہد سے متعلق متعدد تحریروں پر مشتمل ہے۔ کتاب میں مختلف دانشوروں، صحافیوں اور سیاسی راہنماوں کے 37 اردو اور پانچ انگریزی مضامین شائع کئے گئے ہیں۔ تاریخی اور یادگار تصاویر کے ساتھ فکشن ہاوس لاہور نے شائع کی ہے۔
تقریب کے دوران مقررین نے مرحوم معراج محمد خان کی سیاسی اور آمریتوں کے خلاف جمہوری جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اگرچہ ناروے میں پاکستانی نژاد متعدد ادبی اور علمی شخصیات موجود ہیں لیکن یہ پہلی بار ہے کہ کسی نارویجن پاکستانی دانشور نے معراج محمد خان جیسی انقلابی اور متحرک سیاسی شخصیت پر کتاب تحریر کی  ہے۔
اس کتاب کے تین حصے ہیں۔ پہلا حصہ پاکستان کے محنت کشوں، کسانوں، دبے ھوئے اور مظلوم طبقات کے نام ہے جبکہ دوسرا حصہ گمنام شہیدوں، استعماری طاقتوں اور ان کے گماشتوں کو للکارنے اور استحصالی نظام ختم کرکے بنیادی تبدیلی لانے  کے لئے جدوجہد کرنے والوں کے نام ہے۔ اسی طرح تیسرا حصہ بہادرخاتون مسز زبیدہ معراج کے نام جنہوں نے تمام زندگی معراج محمد خان کی جدوجہد میں بھر پور ساتھ دیا اور بے پناہ تکالیف اٹھائیں مگر اُف تک نہ کی۔
تقریب کے دوران پیپلزپارٹی کے سینئررہنما علی اصغرشاہد نے کتاب سے متعلق اپنے مضمون میں کہاہے کہ پاکستان کی 70 سالہ سیاسی تاریخ عجیب وغریب منظر پیش کرتی ہے۔ اس ملک پر ایسے لوگوں نے بھی حکمرانی کی جن کا نہ آنے کا پتہ تھا اور نہ جانے کے بعد اب کچھ پتہ ہے۔
 
دیگر مقررین نے کہاکہ معراج محمد خان جیسے پاکستان کے بہادر اور عظیم سیاسی کارکنوں کی جدوجہد اور قربانیوں نے ایسی لازوال داستانیں رقم کی ہیں جس پر پاکستان اور دنیا بھر کے سیاسی کارکن فخر سے اپنا سر بلند کر سکتے ہیں۔ انھوں نے جنرل ضیا الحق کی ظالمانہ پالیسیوں کی مثال دیتے ہوئے کہ اس فوجی آمر کی بدترین آمریت میں پاکستان کے دانشوروں، وکلا، صحافیوں، محنت کشوں، طلبہ اور سیاسی کارکنوں کے ننگے جسموں پر کوڑے برسائے گئے، پھانسیاں دیں گیئں، جیلوں اور عقوبت خانوں میں بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم مقبول عوامی راہنما ذوالفقار علی بھٹوکا عدالتی قتل کیا گیا۔
 
معراج محمد خان کے بارے میں انھوں نے کہاکہ یہ عظیم سیاسی زعیم جاگیرداروں، سرمایہ داروں، استحصالی طبقات اور حکمرانوں کی آنکھوں میں کانٹا بن کر چبھتے رہے۔ عوامی جمہوری حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کی پاداش میں معراج محمد خان نے 13 سال قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ وزارت ٹھکرائی، سیاسی عہدے چھوڑے، مگرعوامی حقوق کی جدوجہد کا پرچم سربلند رکھنے میں کو ئی کثر نہ چھوڑی اور وہ ساری زندگی اپنے نظریات اور اصولوں پر کاربند رہے۔ 




Recommended For You

Leave a Comment