اُس نے بیٹھے بیٹھے اچانک کہا’ اصل میں معراج دو تھیں

sufism in pakistan

،میں چونکا ! اور اسکی طرف گھُور کر دیکھا
،وہ مُسکرایا اور کہا، پہلے میری بات پوری سُن لو
میں نے کہا، تم نے پھر کوئی نئی تھیوری پیش کرنی ہوگی۔ وہ ہنسنے لگا کہا، تم لوگ بس میری مخالفت ہی کرتے رہتے ہو۔ کم از کم سوچا تو کرو میری بات میں کچھ نہ کچھ تو سچائی ہو سکتی ہے ۔
میں نے کہا، اچھا اب کہو بھی کیا کہنا چاہتے ہو۔
وہ تھوڑا سا آگے ہوا اور فلسفیانہ انداز میں بولا۔ ہم لوگ واقعہ معراج کا صرف ایک رُخ دیکھتے ہیں۔ جو کہ خالصتاً روحانی ہے۔ اللہ پاک نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو روح و جسم سمیت آسمانوں پر بلایا، سیر کرائی، اپنی قدرت کے کرشمے دکھائے، انہیں سدرۃ المنتہیٰ سے بھی آگے بُلایا۔۔ ایسی جگہ جہاں خالق اور محبوبِ خالق کے سوا کوئی نہ تھا۔۔ راز و نیاز ہوئے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 5 عدد نمازوں کا تحفہ لے کر واپس آگئے۔ یہ تو تھا واقعہ معراج کا خُلاصہ جسے ہم بچپن سے پڑھتے سُنتے آئے ہیں۔۔ میں نے کہا’ یہاں تک تو کوئی اعتراض نہیں مجھے۔
،اس نے کہا’ یہ تو تھی پہلی معراج
دوسری معراج اس واقعہ معراج کے بعد ہوئی اور وہ انسانیت کی معراج تھی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شرف حاصل کر کے دنیا میں واپس تشریف لائے، اللہ اللہ، کیا شرف ہے۔ کیا عظمت ہے، کیا خصوصیت ہے۔ ذرا سوچو تو بندہ لکھنا چاہے تو الفاظ ساتھ چھوڑ دیں۔ لکھنا تو دور، بندہ سوچنے کی کوشش بھی کرے تو ذہن جواب دے جاتا ہے۔ مگر ایسا درجہ پا لینے کے بعد واپس آ کر رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرماتے ہیں”میں تو تمہارے جیسا ہی انسان ہوں” ہمارے جیسےانسان؟
یہاں لوگ کچھ نہ کر کے بھی دو دو لائن کے نام بنا لیتے ہیں۔ اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، اللہ سے ملاقات کا شرف حاصل کرنے کے بعد بھی کہتے ہیں کہ “میں ایک انسان ہوں تمہارے جیسا”۔
معراج ہے یہ عاجزی کی۔ یہ اصل معراج ہے جس میں انسان اپنے آپ کو پہچانتا ہے۔ کسی قسم کے تفاخر کا شائبہ بھی نہیں۔۔ لوگ 9 سالہ عالم کا کورس کرکے فرشتوں اور انسانوں کے درمیان والی کسی جگہ جا کر بیٹھ جاتے ہیں۔ یہاں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ پاک سے ملاقات کرکے بھی کہتے ہیں کہ “میں تو انسان ہوں” یہ بھی تو واقعہ معراج کا ہی سبق ہے، کہ انسان بہرحال انسان ہی ہے اور انسان ہی رہے گا۔
وہ رُکا، پھر کہنے لگا۔ اسی لئے میں کہتا ہوں کہ معراج دراصل دو تھیں۔ ایک روحانی، جس میں رسولؐ پاک کے درجات کو فرشتوں کی پہنچ سے بھی اوپر لے جایا گیا اور دوسری انسانیت کی معراج، جب اتنی بلندی پر پہنچ کر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عاجزی کی جو اللہ پاک کو بے حد پسند ہے ۔

اے محمدؐ، کہو کہ اگر سمندر میرے رب کی باتیں لکھنے کے لیے روشنائی بن جائے تو وہ ختم ہو جائے مگر میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں، بلکہ اتنی ہی روشنائی ہم اور لے آئیں تو وہ بھی کفایت نہ کرے-اے محمدؐ، کہو کہ میں تو ایک انسان ہوں تم ہی جیسا، میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے، پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور بندگی میں اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرے۔ سورۃ کہف- 109, 110




Recommended For You

Leave a Comment