جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی آخری لڑائی ہونے والی ہے ، محموداچکزئی

اسلام آباد( نمائندہ جنگ) محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کی آخری لڑائی ہونے والی ہے ، انہوںنے گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم کے انتخاب کے بعد مبارک دیتے ہوئے کہاکہ ہم نے پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ ن کا انجام دیکھ لیا ہے پاکستان سب کو پیارا ہے اور جس کو بھی پیارا ہے وہ جرنیل ،جج،پارلیمنٹرین جرنلسٹ یا تاجر ہو جس نے آئین کے تحفظ کو مقدم جانا ہے وہ محب وطن ہے ، جو جرنیل آئین کو نہیں مانتا ہم اس کو نہیں مانتے،ڈکٹیشن چلے گی تو پارلیمنٹ کی چلے گی ،جو جج آئین کے دائرہ کار میں رہ کر کام نہیں کرتا ہم اس کو نہیں مانتے ، وہ اپنے آپ کو باہر سمجھے، پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ بنا کر ہی پاکستان کو بچا سکتے ہیں ،پاکستان کو چلا سکتے ہیں۔

میر اجھگڑا آپ سے یہ ہے کہ اس ملک کا وزیر خارجہ نہیں، کسی کو خارجہ پالیسی کا نہیں پتہ، ہم پاکستا ن کو اس وقت تک ایشیا کا ٹائیگر نہیں بنا سکتےجب تک امن نہیں ہوگاجس گائوں میں کتے بھونکتے ہوں وہاں بنجارن بھی نہیںجاتی، آئین کی بالادستی کے لیے میں اپنا مال ومتاع اور بچے بھی قربان کرنےکےلیے تیار ہوں،انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے 45دن کی بات کی ہے، 45دن بڑے ہیں، 45دن میں جمہوری پاکستان بنا سکتےہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں، انہوںنے کہاکہ فاٹا کے لوگوںنے انگریز استعمار کیخلاف جنگ کی ہے ہزاروں لوگوںنے جیلیں کاٹی ہیں اس لیے کہ پاکستان میں آئین کی بالادستی ہوپارلیمنٹ کو کوئی ڈکٹیٹ نہ کرے۔ادھرکو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ مجھے اور پارلیمنٹ کو پھانسی چڑھایاگیا ، کیا پی سی او کے تحت حلف اْٹھانے والےجج صادق اور امین ہیں؟ ۔




اْنہوں نے کہا گو کہ میں نے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا لیکن میں شاہد خاقان عباسی کو وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ، مجھے محمود اچکزئی کی بات سے اتفاق ہے ، نواز شریف سے اختلافات تھے کہ اْنہوں نے فاٹا کو صوبے میں ضم نہیں کیا ، سی پیک کو پشاور کے بجائے حسن ابدال سے ٹرن کیا ورنہ یہ کابل تک جاتا، خیبر پختونخوا سے 55ہزار بیرل تیل نکلتا ہے کے پی دوسرا دبئی ہے لیکن ہمارے پاس آئل ریفائنری نہیں ، اس لئے میرے صوبے کے لوگوں کو کراچی جا کر مزدوری کرنا پڑتی ہے اور کے پی کے لوگ وہاں سڑکوں پر بھیک مانگتے ہیں اور اْنہیں قتل کر دیا جاتا ہے ۔دریں اثناء آفتاب احمد خان شیر پاو نے کہا کہ آئندہ ایسا نہ ہو لیکن میں کہتا ہوں کہ آئندہ بھی ایسا ہوگا ایک وزیر اعظم کو پھانسی پر جڑھایا گیا آج میری پارلیمنٹ اور مجھے پھانسی پر چڑھایا گیا ، کروڑوں اربوں کے الزامات عائد کئے گئے لیکن نکلا اقامہ۔ میں اْن ججوں سے پوچھتا ہوں کہ جن تین ججوں نے پی سی او کے تحت حلف اْٹھایا کیا وہ صادق و امین ہیں ؟

خبر: جنگ




Recommended For You

Leave a Comment