اوسلو میں نومنتخب اراکین کے اعزاز میں ڈاکٹر سہیل اسلم کی طرف سے استقبالیے سے خالد محمود، اویس اسلم و دیگر نے خطاب کیا

This slideshow requires JavaScript.

رپورٹ بتعاون ملک پرویز مہر

اوسلو (خصوصی رپورٹ)

ناروے میں مقیم سماجی شخصیت ڈاکٹر سہیل اسلم نے گذشتہ ہفتے اوسلو کی سٹی کونسل اور کچھ دیگر علاقوں کے مقامی بلدیاتی اداروں کے لیے نومنتخب نارویجن پاکستانی نمائندوں کے اعزاز میں استقبالیے کا اہتمام کیا۔

تقریب کے دوران جس میں نارویجن پاکستانی کمیونٹی کے متعدد اہم شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا، میزبان اور ان کے بھائی نومنتخب رکن اوسلو سٹی کونسل اویس اسلم کے علاوہ، سابق رکن نارویجن پارلیمنٹ چوہدری خالد محمود، ہیلتھ و سوشل نیٹ ورک کے سربراہ طیب منیر چوہدری، اسلام آباد۔راولپنڈی ویلفیئرسوسائٹی ناروے کے جنرل سیکرٹری راشد اعوان، سابق رکن پنجاب اسمبلی چوہدری شبیر حسین کوٹلہ، یونین کونسل کے نومنتخب رکن عثمان سرور اور دیگر نے خطاب کیا۔

تقریب میں مرکزی جماعت اہل سنت اوسلو کے امام مولانا نعمت علی شاہ بھی شریک ہوئے۔ 

تقریب کے میزبان ڈاکٹرسہیل اسلم جو ایک میڈیکل ڈاکٹر کی حیثیت سے گذشتہ بارہ سالوں سے ناروے میں خدمات انجام دے رہے ہیں، نے کہاکہ یہ تقریب نارویجن پاکستانیوں کے اعزاز میں ہے کہ جنہوں نے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں اوسلو اور دیگر علاقوں سے کامیابی حاصل کی ہے اور ان نومنتخب نمائندوں میں کے بھائی اویس اسلم (رکن اوسلوسٹی کونسل) بھی شامل ہیں۔

اپنے بھائی کی کامیابی کے بارے میں انھوں نے کہاکہ یہ کامیابی میرے، میرے خاندان اور پوری پاکستانی کمیونٹی کے لیے فخر کی بات ہے۔ سب سے پہلے پاکستانی ستر کی دہائی میں ناروے آئے۔ یہ لوگ زیادہ تر ورکرز تھے لیکن آج ترقی کرکے نارویجن پاکستانی سیاست سمیت ہر شعبے میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ ہمیں اگلی نسل کی مزید حوصلہ افزائی کرنے چاہیے۔

نومنتخب رکن اویس اسلم جو دندان سازی کی تعلیم حاصل کررہے ہیں، نے کہاکہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ لوگوں کے مسائل سنیں اور ان کے لیے آواز اٹھائیں۔ لوگ کا ہم پر حق ہے کہ وہ اپنے مسائل ہمیں بتائیں۔ انھوں نے کہاکہ ان کو یہ کامیابی نارویجن پاکستانی کمیونٹی کی حمایت سے ملی ہے اور وہ اس پر ان کے شکرگزار ہیں۔

واضح رہے کہ ستائیس سالہ اویس اسلم کا بنیادی طور پر تعلق سرائے عالمگیر کے گاؤں شکریلہ شریف سے ہے۔

تقریب میں ایک اور منتخب رکن اوسلو سٹی کونسل چوہدری غضنفر ڈینی نے بھی شرکت کی اور مبارکبادی پھول وصول کئے جبکہ سب سے کم عمر رکن اوسلو سٹی کونسل حسن نواز کی غیرموجودگی پر ان کے والد چوہدری جہانگیرنواز نے مبارکباد اور پھول وصول کئے۔

اس موقع پر کہنہ مشق نارویجن پاکستانی سیاستدان اور سابق رکن نارویجن پارلیمنٹ چوہدری خالد محمود نے نومنتخب نمائندوں کو مخاطب کرکے کہاکہ ووٹ آپ کی طاقت ہے۔ نئے نمائندے اپنے ووٹروں سے رابطے میں رہیں اور محنت اور دیانتداری سے کام لیں۔ جمہوریت میں ووٹ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ووٹرز کی قدر کریں اور ان کے مسائل پر توجہ دیں۔ لوگوں کو یہ احساس دلائیں کہ آپ ان کے ووٹوں سے منتخب ہوئے ہیں، اس سے آپ پر لوگوں کا اعتماد بڑھے گا۔

سابق رکن پنجاب اسمبلی چوہدری شبیر حسین آف کوٹلہ نے اپنے خطاب میں پاکستانی کے سیاسی حالات پر گفتگو کی۔

انٹرنیشنل ہیلتھ و سوشل نیٹ ورک کے سربراہ طیب منیر چوہدری نے کہاکہ بزرگوں کو چاہیے کہ نئے لوگوں کی رہنمائی کریں۔ نئ نسل کو بھی چاہیے کہ جہاں پر بھی انہیں مشکل پیش آئے، وہ سینئر لوگوں سے مشاورت اور معاونت حاصل کریں۔ انھوں نے مزید کہاکہ نو منتخب اراکین صرف نارویجن پاکستانیوں کے نمائندہ نہیں بلکہ اپنے حلقے میں موجود تمام کمیونٹیز کے نمائندے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ اس حوالے سے اپنے رویئے میں تعادل رکھیں۔

اسلام آباد۔راولپنڈی ویلفیئر سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری راشد اعوان نے کہاکہ ہم مسلمان ہیں اور ہمیں اپنی اخلاقی اقدار کو کبھی بھی نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ہمیں اپنے اخلاق کو بلند رکھنا ہے اور اپنے امیج کو بہتر بنایا ہے۔ یہی ہمارے شناخت ہونی چاہیے۔ نومنتخب اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے راشد اعوان نے کہاکہ آپ لوگوں کو نارویجن پاکستانی کمیونٹی کے مسائل پر سنجیدگی سے غور ہونا چاہیے۔

اوسلو کی ایک مقامی یونین کونسل کے لیے منتخب رکن عثمان سرور نے کہاکہ انہیں یہاں اس تقریب میں آکر خوشی ہوئی ہے اور مدعو کرنے پر وہ تقریب کے منتظمیں کے شکرگزار ہیں۔

پاکستانی ریسرچ سکالر سید سبطین شاہ جو نارویجن پاکستانیوں کے امور پر گہری نظر رکھتے ہیں، کا کہنا ہے کہ اوسلو سٹی کونسل اور دیگر کمیونیز میں اس بار منتخب ہونے والے نارویجن پاکستانی اراکین کا زیادہ تر تعلق پاکستانیوں کی دوسری اور تیسری نسل ہے اور ان کے سامنے روایتی مسائل کے ساتھ ساتھ نئے چیلنجز بھی ہیں جنہیں کا سامنا کرنا بھی کسی چیلنج سے کم نہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ نئے لوگ اپنے صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ان چیلنجنوں سے کس طرح نمٹتے ہیں۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ ناروے میں مقیم پاکستانیوں کی نئی نسل میں صلاحیت بھی موجود ہے اور وہ ناروے کے سسٹم کو بھی بہتر سمجھتے ہیں۔

Recommended For You

Leave a Comment