نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر پر فرد جرم عائد

Nawaz Maryam Safdar Accountability court

احتساب عدالت نے نیب ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد کردی ہے۔ فرد جرم لندن فلیٹس ریفرنس میں عائد کی گئی، ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف پر العزیزیہ ریفرنس میں بھی فردجرم عائدکی گئی ہے۔مزید سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ملزمان کو فرد جرم پڑھ کر سنائی۔

فرد جرم کے متن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں جعلی دستاویزات جمع کرائی گئیں۔

فرد جرم کے متن کے مطابق ملزمان نے لندن میں غیر قانونی اثاثے بنائے، جعلی ٹرسٹ ڈیڈ بنائی گئی، ٹرسٹ ڈیڈ کےلیے کیلبری فونٹ استعمال کیا گیا۔

متن میں مزید کہا گیا ہے کہ 2006کی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے۔

مریم نوازنے احتساب عدالت میں جج کے سامنے صحت جرم سے انکارکیا اور کہا کہ الزامات نہ صرف بے بنیاد، من گھڑت، غیرثابت شدہ بلکہ مضحکہ خیز بھی ہیں ،منصفانہ ٹرائل کے ہمارے حق سے بھی انکار کیا جارہا ہے۔

صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ فرد جرم ایک نامکمل اور متنازع رپورٹ کی بنیاد پر عائد کی گئی ہے،اسے تاریخ میں انصاف کی تضحیک اور انصاف کا چہرہ بگاڑنے کے طور پر یاد رکھا جائے گا ۔

مریم نواز نے کہا کہ نظرثانی درخواست پرسپریم کورٹ کےتفصیلی حکم کاانتظارکیےبغیرالزمات لگائےجارہےہیں۔

نواز شریف احتساب عدالت میں موجود نہیں تھے، فرد جرم ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے عائدکی گئی۔

نیب قانون کی شق17سی کےتحت ملزم کی غیرحاضری کے باوجود فرد جرم عائد ہوسکتی ہے۔

نواز شریف کے نمائندے ظافر خان نے نواز شریف کا بیان عدالت میں پڑھ کر سنایا ، جس میں نواز شریف نے کہا کہ شفاف ٹرائل میرا حق ہے، سپریم کورٹ نے چھ ماہ میں کیس نمٹانے اور ٹرائل پر نگران جج مقرر کرنے کا فیصلہ سنایا جس کی نظیر نہیں ملتی۔

نواز شریف نے کہا کہ آئین میرے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتا ہے، مانیٹرنگ جج خاص طور پر اس کیس میں تعینات کیا گیا۔

احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز کی سماعت روکنے سے متعلق نواز شریف کی درخواست مسترد کردی تھی جبکہ عدالت نے مریم نواز کی درخواست کو بھی مسترد کردیا تھا۔

مریم نوازاورکیپٹن(ر)صفدر نے گواہوں کے بیانات، والیم10فراہم کرنے کی استدعا کی تھی، درخواست میں دستاویزات ملنے تک فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کرنےکا بھی کہا گیا تھا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے احتساب عدالت میں متفرق درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ جب تک تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کا فیصلہ نہ آجائے اس وقت تک کارروائی روکی جائے۔

نواز شریف کی سماعت روکنے سے متعلق درخواست پر وکیل عائشہ حامد کا دلائل میں کہنا تھا کہ ایک الزام پر صرف ایک ہی ریفرنس دائر کیا جاسکتاہے، واجد ضیاء نے تحقیقات کی ایک ہی سمری تین مرتبہ پیش کی۔

وکیل صفائی عائشہ حامد کا کہنا تھا کہ تمام ریفرنسز ایک جیسے ہیں، تمام ریفرنسز میں بعض گواہان مشترک ہیں،تمام ریفرنسز کا انحصار ایک ہی جے آئی ٹی رپورٹ پر ہے۔

انہوں نے احتساب عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا گیا، ایک الزام پر صرف ایک ہی ریفرنس دائر کیا جاسکتاہے۔

وکیل صفائی عائشہ حامد نے کہا کہ ریفرنسز یکجا کرنے کےلیے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کررکھا ہے، سپریم کورٹ سے نظر ثانی درخواست کے تفصیلی فیصلے کا بھی انتظارہے۔

احتساب عدالت میں نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے آج فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا کی تھی۔

سماعت کے آغاز پر مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ آج فرد جرم عائد نہ کی جائے۔

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عبوری ریفرنس میں دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں،  جب تک تمام دستاویزات نہیں دی جاتیں اس وقت تک سماعت روکی جائے۔

وکیل کا کہنا تھا  کہ ریفرنس دستاویزات کی مکمل فراہمی تک فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے آج فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان پر آج ہی فرد جرم لگائی جائے۔

سزا پہلے سنائی گئی ٹرائل بعد میں ہورہا ہے، مریم نواز

سماعت میں وقفے کے دوران مریم نواز شریف نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سزا پہلے سنائی گئی ٹرائل بعد میں ہورہا ہے،پہلی بار ایسا ہو رہا کہ سسیلین مافیا عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اسی ہفتے کے آخر یا آئندہ ہفتے واپس آ جائیں گے۔والدہ کی کیمو تھراپی ہو رہی ہے، صحت میں بہتری آ رہی ہے جبکہ مکمل ریکوری میں چھ ماہ لگ جائیں گے۔

 واضح رہےکہ نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف لندن فلیٹس، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز دائر کیے گئے ہیں۔ سابق وزیر اعظم اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی علالت کے باعث لندن میں موجود ہیں تاہم ان کی جانب سے نامزد کردہ نمائندہ ظافر خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

عدالت نے لندن میں رہائش پذیر حسن نواز اور حسین نواز کو مفرورملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کر رکھا ہے۔

دوسری جانب وکلا اور ن لیگی رہنماؤں سمیت15 افراد کوعدالت میں داخلےکے پاسز دیے گئے تھے۔

گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت میں ہلڑ بازی کے باعث فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی۔ اس بار احتساب عدالت کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی ہوا ،تاہم رینجرز تعینات نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے  سکیورٹی فرائض سرانجام دیئے،ایس ایس پی اسلام آباد ساجد کیانی نے احتساب عدالت کے باہر سیکورٹی کا جائزہ لیا۔

خبر: جنگ

 




Recommended For You

Leave a Comment