کراچی: گلستان جوہر، چاقو حملے میں زخمی خواتین کی تعداد 7 ہوگئی

کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں تیز دھار آلے سے زخمی ہونے والی خواتین کی تعداد 7 ہوگئی ہے، جن میں سے دو نے اپنے بیانات پولیس کو قلم بند کروادیئے ہیں تاہم پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے میں تاحال ناکام ہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز نامعلوم شخص نے چھری سے 28 سالہ خاتون کو نشانہ بنایا جس کے باعث ان کو کمر پر زخم آیا،اسپتال ذرائع کے مطابق خاتون کو ابتدائی طبی امداد دے کر گھر بھیج دیا گیا۔

پولیس کے مطابق پیر کو چاقو کے وار سے 3 خواتین اور منگل کو ایک لڑکی زخمی ہوئی تھی جبکہ مزید کیسز منظر عام پر آنے کے بعد زخمی خواتین کی تعداد اب 7 ہوگئی ہے۔

پولیس نے زخمی ہونے والی ایک لڑکی عروسہ کا بیان ریکارڈ کرلیا ہے، لڑکی نے بتایا ہے کہ وہ 26 ستمبر کو اپنے گھر والوں کے ساتھ جارہی تھی کہ موٹر سائیکل پر سوار شخص نے پیچھے سے تیز دھار آلے سے وار کیا جس سے وہ زخمی ہوگئی جب کہ حملہ کرنے والا ہیلمٹ پہنے ہوئے تھا۔

لڑکی کی والدہ کا کہنا تھا کہ عروسہ ساتویں جماعت کی طالبہ ہے، حملے کے نتیجے میں اسے 8 ٹانکے آئے، پولیس نے مقدمہ درج کرانے کا کہا تھا لیکن ہم نے منع کر دیا۔

پولیس کے مطابق حملے میں زخمی ہونے والی ایک اور خاتون 50 سالہ ہاجرہ نے بھی بیان ریکارڈ کرادیا ہے جس کےمطابق حملہ آوروں نے تیز دھار آلے سے عقبی حصے اور ہاتھ پر حملہ کیا جبکہ وہ حملہ کرنے والے کو دیکھ نہیں سکیں۔

اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہےکہ خواتین کے بیانات کی روشنی میں مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔

گلستان جوہر تھانے میں طالبہ عروسہ کے بیان پر جبکہ تھانہ شارع فیصل میں خاتون ہاجرہ کے بیان پر مقدمہ درج کیا جارہا ہے جس میں ممکنہ طور پر انسدا دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے۔

پولیس حکام کے مطابق خواتین پر اس طرح کا حملہ یا زخمی ہونے کی دفعات بھی مقدمے میں شامل کی جاسکتی ہے جبکہ انسداد دہشت گردی کی دفعات دہشت پھیلانے کی وجہ سے درج ہوسکتی ہیں۔

گلستان جوہر میں موٹرسائیکل پر سوار افراد کے حملے میں زخمی ہونے والی ایک لڑکی کا کہنا ہے کہ کالی شرٹ پہنے دو لڑکے موٹرسائیکل پر آئے اور اس پر حملہ کرکے چلے گئے۔

جوہر چورنگی اور پہلوان گوٹھ میں خواتین پر موٹرسائیکل سوار ملزمان تیز دھار آلے سے حملہ کرچکے ہیں۔

واقعے سے متاثرہ ایک لڑکی کا کہنا تھا کہ گھر سے باہر سامان لینے نکلی تو موٹرسائیکل پر سوار ملزمان نے پیچھے سے حملہ کیا۔

ایک زخمی لڑکی نے چاقو بردار حملہ آور کو چھلاوے کا نام دے دیا،حملہ آور چاقو بردار چھلاوے سے نمٹنے میں پولیس کا روایتی کردار سامنے آیا ہے۔




ملزمان کہاں سے آتے ہیں کہاں جاتے ہیں؟ یہ تو پولیس والے کچھ پتہ نہ چلا سکے، پولیس ملزمان کا سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے۔

جب ایک شخص نے اپنی بیٹی کے زخمی ہونے کی اطلاع 15 پر دی تو پولیس انہیں تھانے لے گئی، رات بھر تھانے میں رکھا اور الزام عائد کیا کہ انہوں نے خود ہی اپنی بیٹی کو زخمی کیا ہے۔

علاقہ پولیس شروع میں تو چھریوں کے وار سے ہی انکاری تھی، البتہ بعد میں جا کر انہوں نے مان لیا کہ ایسے واقعات ہوئے ہیں اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

ان واقعات کے بعد مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم لڑکیوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے جن کا کہنا ہے کہ ان کے والدین بہت پریشان ہیں۔

طلبہ و طالبات کے مطابق ان کے والدین نے انہیں محتاط رہنے کی ہدایت دی ہیں،انہوں نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ چاقو مارنے والا گروپ نفسیاتی مسائل کاشکار بھی ہوسکتا ہے۔

جامعہ کراچی کے طلبہ وطالبات میں بھی ان واقعات کے بعد تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، طلبہ وطالبات نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہوسکتاہے بلیو وہیل گیم سے متاثرہ شخص یا افراد چاقو سے خواتین کو زخمی کررہے ہوں۔

خبر: جنگ



Recommended For You

Leave a Comment