جے آئی ٹی بننےسے قوم کو 14 ارب روپے کا نقصان ہوا، احسن اقبال

وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی بننے سے اب تک پاکستانی قوم کو 14 ارب روپے کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کا حساب بھی لیا جانا چاہیے۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے آگ سے متاثر ہونے والے اسلام آباد کے سستا بازار کا دورہ کیا۔اس موقع پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ ہنستے بستے پاکستان کو لڑھکنے کے راستے پر ڈال دیا گیا، ڈان لیکس ماضی کا حصہ بن چکا اب اس سے بڑی چیزوں پر سوچنا چاہیے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ڈان لیکس کے معاملے میں فوجی اور سیاسی قیادت نے مل کر تحقیقات کیں اور دونوں اداروں کے اتفاق رائے سے وہ معاملے اپنے منطقی انجام تک پہنچ چکا ہے، اس لیے ڈان لیکس ماضی کا حصہ ہے ہمیں اس سے بڑی چیزوں پر سوچنا چاہیے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں ٹرمپ کی تقریر پر بات کرنی چاہیے، گڑھے مردے کھود کر ملک کو کسی تنازعے میں نہیں ا لجھانا چاہتے، اس وقت ملک کو اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے، پوری قوم ایک آواز میں بات کرے تاکہ دنیا کو پتا ہو ہم متحد قوم ہیں اور ہماری صفوں میں کوئی انتشار نہیں، یہی اتحاد اور قوت ہمیں مستقبل میں سرخرو کرے گی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت جو کوئی اندرونی طور پر تقسیم کرنا یا لڑانا چاہتا ہے ہمیں ان چیزوں سے لڑتے ہوئے آئین و قانون پر چل کر ملکی مفادات کو دیکھتے ہوئے متحد ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں کئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہونے والی تھیں اور کئی معاہدے ہونے والے تھے لیکن سیاسی بے یقینی کی وجہ سے یہ نہیں ہوا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم بلاشبہ سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں اسی لیے فیصلے پر عملدرآمد کیا لیکن عدالت کا وہ فیصلہ جس میں دس ہزار درہم کی ممکنہ تنخواہ جو لی بھی نہیں گئی اس میں وزیراعظم کو نااہل کیا گیا، اس فیصلے کی پاکستانی قوم کو 14 ارب روپے قیمت ادا کرنا پڑی۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جو ملک اپنے سیاسی استحکام سے کھیلتا ہے اسے اقتصادی ترقی کو بھولنا پڑتا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ہمیں ترقی بھی کرنا ہے اور سیاسی استحکام سے بھی کھیلنا ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ ملک میں استحکام اور امن قائم رکھیں کیونکہ اسی سے ہمارا مستقبل اور معیشت جڑی ہوئی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ کئی بار کہا ہے کہ ملک کے ارد گرد بہت سازشیں ہورہی ہیں، ملک کے اندر سیاسی عدم استحکام پھیلانا ملکی مفاد سے کھیلنا ہے۔

خبر: جنگ

 

Recommended For You

Leave a Comment