ایم کیو ایم سے اتحاد مہنگا پڑ گیا،تحریک انصاف میں بڑی بغاوت،شدید تلخ کلامی،اسد عمر پھنس گئے

Imran Khan

کراچی (این این آئی) پی ٹی آئی کراچی میں اختلافات کھل کرسامنے آگئے، ناراض کارکن (آج) اتوار کو انصاف ہاؤس کا گھیراؤکریں گے،رکن قومی اسمبلی اسدعمر کی کوششیں بے سودثابت ہوگئیں،ایم کیو ایم سے انتخابی اتحادکی حمایت کرنے پرناراض سینئررہنماؤں نے اسد عمرکی بات ماننے سے انکارکردیا،مصالحتی اجلاس میں علی زیدی اور سردارعبدالعزیزکے درمیان تلخ کلامی نے کشیدگی میںاضافہ کردیااورپی ٹی آئی میں اختلافات مزیدبڑھ گئے،ناراض گروپ نے8 اکتوبر اتوارکوانصاف ہاؤس کے سامنے احتجاجی جلسے کا فیصلہ کرلیاہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

 یہ خبر بھی دیکھیں:دنیا میں 16 ہزار سے زائد ایٹم بموں کی موجودگی!! اگر ان میں سے صرف 100ایٹم بم پھٹ جائیں تو کیا ہوگا؟

پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ویسٹ کے چیئرمین عزیزآفریدی،ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن جنوبی کے وائس چیئرمین منصورشیخ سمیت پی ٹی آئی کے منتخب یوسی چیئرمینز،وائس چیئرمینزسمیت بیشتربلدیاتی نمائندوں نے بھی نئی تنظیم سازی کو مستردکردیاہے،باخبر ذرائع کے مطابق عام انتخابات میں ایم کیو ایم سے انتخابی اتحاد کیلئے خفیہ رابطے ،من پسندافراد میں پارٹی عہدوں کی تقسیم اورنظریاتی کارکنوں کو سائید لائن کرنے پرپی ٹی آئی کراچی میں اختلافات شدت اختیار کرگئے،منتخب بلدیاتی نمائندوں،سینئرعہدیداروں اورکارکنوں نے صوبائی صدر ڈاکٹرعارف علوی،کراچی کے صدرفردوس نقوی،عمران اسماعیل اورعلی زیدی کے خلاف علم بغاوت بلندکیا ہے،شدیداختلافات کی وجہ سے پارٹی تاحال کراچی کے جنرل سیکرٹری اورباقی عہدیدارنامزدنہ کئے جاسکے،اس طرح پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پی ٹی آئی خواتین ونگ،یوتھ ونگ،لیبرونگ،منارٹی ونگ سمیت دیگر ذیلی تنظیموں سے محروم ہے،سینئرکارکنوں نے اضلاع کے نئے صدورکی تقرری کو مستردکرتے ہوئے صوبائی صدر عارف علوی،کراچی کے صدرفردوس نقوی،حلیم عادل شیخ ،خرم شیرزمان ،عمران اسماعیل اورعلی زیدی پرجانبداری کا الزام لگایا ہے۔

 یہ خبر بھی دیکھیں:چین میں ساحل سمندر اچانک سرخ ہوگیا دیکھنے والے سب حیران رہ گئے

ذرائع کے مطابق کراچی میں سب سے فعال ضلع ملیر میں کچھ ہی عرصہ قبل پارٹی میں شامل ہونے والے حلیم عادل شیخ کی پارٹی میں بڑھتی ہوئی مداخلت سے بھی ضلع ملیرکے کارکنان مشتعل ہے اورپارٹی پر حلیم عادل شیخ کی مکمل اجارہ داری قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے،کارکنوں کے مطابق ضلع ملیر کے صدر اور جنرل سیکرٹری کے نوٹیفکیشن پر ضلع ملیرکے ورکرز سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی، حلیم عادل شیخ نے ملیر کے لیے ایک مشاورتی کمیٹی بنائی اور مشاورتی کمیٹی نے ضلع ملیرکے ورکرز سے مشاورت کی ، ابھی مشاورتی کمیٹی کی اور ضلع ملیرکے ورکرز سے مشاورت جاری تھی کہ ملیر کے صدر اور جنرل سیکرٹری کے نوٹیفکیشن کا اعلان کر دیا گیا جس پر ملیر کے کارکن مشتعل ہے،ملیرکے ناراض سینئررہنماؤں اور کارکنوں کا اجلاس سندھ کے سابق نائب صدراورضلع ملیرکے سابق صدرعنایت خٹک کی نگرانی میں منعقد ہواجس میں کثیرتعداد میں شرکت کی اور 8 اکتوبر اتوارکوانصاف ہاؤس کے سامنے احتجاجی جلسے میں بھرپور شرکت کی فیصلہ کیا گیا۔

 یہ خبر بھی دیکھیں:کیا آپ جانتے ہیں کہ سرکاری ہسپتال میں نوزائیدہ مردہ بچوں کی لاشوں کیساتھ کیا سلوک کیاجاتا ہے

ملیر سے ملتی جلتی صورتحال دیگر اضلاع میں بھی سامنے آئی ہے،پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق سینئررہنماؤں اورکارکنان کا مشترکہ اجلاس گذشتہ رات ڈیفنس میں منعقدہواجس میں کراچی کے سابق صدرسردارعبدالعزیز،سابق صوبائی جوائنٹ سیکرٹری اورضلع غربی یوسی45سے منتخب چیئرمین شاہنوازجدون،یوسی بنارس سے منتخب وائس چیئرمین ڈاکٹرکبیرخان،ضلع غربی کے سابق فعال صدرعطاء اللہ ایڈوکیٹ،ضلع کورنگی کے سابق صدریوسی بلال کالونی سے پی ٹی آئی کے منتخب چیئرمین عبدالرحمن،گوہر خٹک،یوسی ماڈل کالونی سے منتخب چیئرمین وقاص نیازی،سندھ کے سابق نائب صدراورضلع ملیرکے سابق صدرعنایت خٹک،ضلع جنوبی سے عرفان اللہ نیازی،ضلع شرقی سے فرازفخری سمیت درجنوں سابق متحرک عہدیداراورکارکنان نے شرکت کی اور8 اکتوبر اتوارکوانصاف ہاؤس کے سامنے احتجاجی جلسے کا فیصلہ کرلیاہے۔ذرائع کے مطابق ناراض کارکنوں نے24ستمبرکو احتجاج کی کال دی تھی مگرعمران خان کی ہدایت پررکن قومی اسمبلی اسدعمر فوری کراچی پہنچے اورناراض رہنماؤں سے رابطہ کرکے ان کے تحفظات دورکرنے کی یقین دہانی پر24ستمبرکا احتجاج ملتوی کرنے کی اپیل کی جس کے بعدانصاف ہاؤس کراچی میں اسدعمر کی صدارت میں مصالحتی اجلاس منعقدہوا،ذرائع کے مطابق اجلاس میں اسد عمر نے ڈاکٹرعارف علوی،فردوس نقوی،حلیم عادل شیخ،عمران اسماعیل اورعلی زیدی کی ایم کیو ایم سے انتخابی اتحادکی تجویزکی حمایت کی جس پر سردارعبدالعزیزاوردیگرنے انہیں ماضی کے اختلافات اور ایم کیو ایم مخالف امیج کا حوالہ دیتے ہوئے ممکنہ نقصانات کے بارے میں بتایاتاہم اسد عمرسمیت تمام عہدیداراپنے موقف پر ڈٹے رہیں۔




جس پر ماحول کشیدہ ہوگیا اوراس دوران مصالحتی اجلاس میں علی زیدی اور سردارعبدالعزیزکے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی اورناراض رہنمااجلاس چھوڑکے نکل آئے،صوبائی صدر ڈاکٹرعارف علوی اورکراچی کے صدرفردوس نقوی کے مبینہ متعصبانہ فیصلوں کے خلاف پارٹی کے اندر مختلف پلیٹ فارمزپر آوازاٹھانے کے باوجودکوئی پیش رفت نہ ہونے کے بعدناراض کارکنوں نے صوبائی صدر ڈاکٹرعارف علوی اورکراچی کے صدرفردوس نقوی کے خلاف8 اکتوبر اتوارکوانصاف ہاؤس نرسری کے سامنے باقاعدہ احتجاجی جلسے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پارٹی کے اجلاسوں کے مواقع پربھی احتجاج کیا جائیگا، پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کی نئی تنظیم سازی میں پارٹی کے متحرک و بانی نظریاتی کارکنان کو بری طرح نظراندازکئے اورکراچی میں اضلاع کی سطح پرغیردستوری آرگنا ئزرز مقررکئے جانے کے خلاف پارٹی کے سینئرعہدیداروں اورکارکنوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین عمران خان نے صورتحال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پارٹی کے ضلعی صدورکوغیرموثر کرنے کیلئے پارٹی دستورسے بالاکراچی کے تمام اضلاع میں سرپرست اعلیٰ یا آرگنائزرمقرر کئے گئے ہیں جومتعلقہ ضلع میں پارٹی کے امورمیں مداخلت کرسکیں گے۔ذرائع کے مطابق صوبائی صدر ڈاکٹرعارف علوی اورکراچی کے صدرفردوس نقوی کی جانب سے ضلع غربی میں عمران اسماعیل،ضلع جنوبی میں خرم شیرزمان،ضلع کورنگی میں نجیب ہارون،ضلع ملیر میں حلیم عادل شیخ،ضلع شرقی میں فردوس نقوی اورڈسٹرکٹ سینٹرل میں علی زیدی سرپرست اعلیٰ یا آرگنائزرمقررکئے گئے ہیں،سرپرست اعلیٰ یا آرگنائزر کی اس غیردستوری تقرری سے بھی نظریاتی کارکن ناراض ہیں۔ناراض کارکنان کے مطابق علی زیدی اور ان کے بعد فردوس نقوی کے کراچی کے صدربننے کے بعد پی ٹی آئی میں لسانیت اور فرقہ واریت کے اثرات بڑ ھ گئے ہیں ۔نام نہ بتانے کی شرط پر پی ٹی آئی کے ایک سینئررہنما نے بتایا کہ یہ سارا گیم کراچی کی قومی وصوبائی اسمبلی کی چندنشستوں کیلئے کیا جارہا ہے تاکہ من پسندافرادکو من پسند حلقوں سے ٹکٹوں کا بروقت حصول یقینی بنایاجاسکے اور ایم کیو ایم سے مجوزہ انتخابی اتحاد میں کسی رکاوٹ یا اختلاف سے بچاجاسکے۔




Recommended For You

Leave a Comment