ناروے کی اسلامی کونسل کے اختلافات: کونسل حلال فوڈ کی مد میں لمبی رقم سے محروم ہوجائے گی

Islamic Council Norway Nortura Agreement

تحریر: سید سبطین شاہ

ناروے میں مسلمانوں کی مشترکہ تنظیم اسلامک کونسل ناروے اس دنوں نارویجن میڈیا کی خبروں میں پیش پیش ہے۔ آئے دن اس کے اندرونی اختلافات اوران موضوعات پر نارویجن حکومت سے مذاکرات سے متعلق خبریں اخبارات کی زینت بنتی جارہی ہیں۔
ناروے کا میڈیا متواتر اس کونسل کے بارے میں خبریں شائع کررہاہے۔ کبھی سیکرٹری جنرل کے بارے میں خبر ہوتی ہے اور کبھی کسی مسجد کے کونسل سے اختلاف کی خبر ہوتی ہے اور یہ بھی باربار شائع ہوچکاہے کہ کونسل نے نقاب پہننے والی خاتون کو ملازم رکھ لیاہے، وغیرہ وغیرہ۔ غرضیکہ نارویجن میڈیا اسلامک کونسل کی کوئی بھی خبر ہاتھ نہیں جانے دیتا۔
اب اس خبر کا چرچا ہے کہ اسلامی کونسل کی پانچ رکن مساجد نے اس کونسل سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔ اس شور شرابے اور اختلافات کی خبروں کے دوران اب یہ بھی خبر آئی ہے کہ ناروے کی گوشت پیدا کرنے والی بڑی کمپنی ’’نوٹورا‘‘ نے حلال سرٹیفکیٹ کے معاہدے سے الگ ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
اسلامک کونسل ناروے اور نوٹورا کمپنی کے مابین یہ معاھدہ جو گیارہ سال پہلے ہوا تھا، آئندہ سال ختم ہوجائے گا اور کمپنی نے اعلان کیاہے کہ اب وہ اس معاھدہ کی توثیق نہیں کرے گی۔
نوٹورا گذشتہ ایک سو سال سے زائد عرصے سے ناروے میں گوشت کا کاروبار کررہی ہے اور یہ کمپنی جو ہرقسم کے گوشت کی صنعت کے لیے مشہور ہے، حلال سرٹیفکیٹ کے بدلے اسلامی کونسل ناروے کو سالانہ بھاری رقم دیتی رہی ہے۔
کمپنی کی خاتون کمیونیکشن ڈائریکٹرفلوسکاگن نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ ہم کئی ماہ سے حالات کا جائزہ لے رہے تھے اور ہمارے لیے اسلامک کونسل ناروے پرحکومت اور مسلم کمیونٹی کا اعتماد بہت اہم ہے لیکن اس بارے میں ہم شک میں پڑ گئے ہیں۔
بیان میں کہاگیاہےکہ ہم اپنی حلال گوشت کی پیداوار جاری رکھیں گے لیکن یہ کام اسلامی کونسل کے بغیر ہوگا۔ ہم اسکے لیے متبادل ذرائع تلاش کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ نوٹورا سالانہ چودہ سو ٹن حلال گوشت فراہم کرتی ہے اور اس کے حلال ہونے کی تصدیق اسلامک کونسل ناروے کرتی ہے۔
کونسل ایسے وقت میں اس رقم سے محروم ہونے جاری ہے کہ حکومت نے اس سے قبل ہی کونسل کو دی جانے گرانٹ میں کٹوتی کردی ہے۔ مزید سرکاری امداد بند ہونے کا خدشہ ہے۔
دوسری طرف اسلامک کونسل نے اپنے بیان میں یہ کہہ کر کہ نوٹورا کے ساتھ ایک اچھا تعلق کار رہاہے، یہ امید ظاہرکی ہے کہ نوٹورا
اس معاھدہ کی توثیق کردے گی۔




اسلامی کونسل ناروے سے جن مساجد نے الگ ہونے کا اعلان کیاہے، وہ اسلامی کمیونٹی بوسنیا، اسلامک فیڈریشن، البانین اسلامک کلچرل سنٹر اور البانیہ کلچرل کنفڈریشن ناروے ہیں۔
اسلامک کونسل کے بیان میں ان اسلامی اداروں کو جو کونسل سے الگ ہوئے ہیں، کوئی خاص اہمیت نہیں دی گئی۔ کچھ کے بارے میں کہاگیاہے کہ ان کے پاس کوئی خاص ممبرشب نہیں اور ایک آدھ کے بارے میں کہاگیاہے کہ ان کی کونسل میں رکنیت ہی نہیں۔
جیسے بھی ہو، بہرحال موجودہ صورتحال ناروے کی پوری مسلم سوسائٹی کے لیے غورطلب ہے کہ وہ کس طرح اور کس زیرکانہ طریقے سے اس بحران سے نکلتی ہے۔ ایسی حکمت عملی اختیارکرنا ضروری ہے کہ اصلاح بھی ہوجائے اور نقصان سے بچا جاسکے۔
 
بہرحال اس بات کو بھی سمجھنا لازمی ہے کہ کمزوریاں ضرور ہیں جن کی وجہ سے جگہ جگہ سے انگلیاں اٹھ رہی ہیں اور یہ معاملہ مزید ابھرسکتاہے۔ لیکن اگر انتہائی تدبراور موثر حکمت عملی اپنائی جائے تو پھر بحران سے سرخرو ہوکر نکلا جاسکتاہے۔ اس بارے میں ناروے کے مسلمان رہنماووں کو بغیرلالچ اور ذاتی مفادات کے سوچنا چاہیے۔ ناروے کے مسلمان زعماء کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے محاذ کھڑا کرنے کے بجائے راہ راست اختیار کرنا چاہیے۔

Recommended For You

Leave a Comment