دور حاضر میں پاکستانی سیاست اور وقت کا تقاضا

تحریر: جاوید صدیقی، کراچی     

میرے اکثر دوست مجھ سے کہتے ہیں کہ کیوں سچ اور حقیقت لکھتے ہو، کیوں اپنےذہن اور قلم کو تکلیف دیتے ہو، کیوں اپنے لیئے دشمن پالتے ہو، کیوں مشکلات کو دعوت دیتے ہو، تم دس سالوں سے لکھ رہے ہو، تمہیں کیا ملا؟ کتنی عزت، کتنا وقار، کتنی دولت، کتنا مقام؟ کیا رکھا ہے، آج کے دور میں سچ لکھنا، بھائی یہ دور سچ کا نہیں ہے، یہاں سچ برداشت نہیں ہوتا، بلا وجہ تم سچ کہنے، سچ لکھنے سے مسلسل مشکلات و پریشانی میں گھرے رہے ہو؟ تم بھی اُن صحافیوں کی طرح کام کرو جو مال بھی بناتے ہیں اور عزت و مقام بھی! کیونکہ آج یہی فیشن چل رہا ہے؟ تمہاری وہ قدر نہیں جو ایک جھوٹےفاسق کی ہے، تم پر اپنی فیملی کی ذمہ داری ہے، کبھی ان کے متعلق بھی سوچ لیا کرو!

معزز قارئین! مانا کہ میرے ان دوستوں کا کہنا درست ہو لیکن ان سے کہیں زیادہ مجھے اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کا وہ فرمان بہت عزیزاور مقدم ہے کہ سچ بولو چاہے کسی کو پسند آئے یا نہ آئے کیونکہ سچ اللہ کو پسند ہے اورباری تعالیٰ کے حبیب محمد ﷺ کا انعام بھی ، سچ پر قائم رہنے سے یقیناً مشکلات آتی ہیں لیکن ان مشکلات سے چھٹکارہ بھی اللہ ہی دلاتا ہے جب اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کا پیار اور توجہ مل جائے تو پھر دنیا کی محبت ،دولت،عزت، وقار،مقام کی پروا نہیں کیونکہ سچ میں بہت طاقت ہوتی ہے اور سچ بولنے لکھنے والے کبھی بھی رسوا نہیں ہوتا۔

بحرحال میں اپنے کالم کے عنوان کی طرف آتا ہوں۔ آج میں نے اپنے کالم کا عنوان ’’ دور حاضر میں پاکستانی سیاست  اور وقت کا تقاضا‘‘ رکھا ہے جو پاکستان کی داخلی سیاست، بھارت کے بارے پالیسی، سیاستدانوں کے رویئے اور مقبوضہ کشمیر کے حالات کے بارے میں ہے۔ معزز قارئین! اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قیام کو بھارت نے کبھی بھی پسند نہیں کیا ، اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب محمد ﷺ کے صدقے سچے، مخلص ایمان کی دولت سے مالا مال مسلمانوں کے جذبے اور قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت ،ذہانت اور قابلیت کے سبب جنوبی ایشیاء میں ہندوستان کی تقسیم عمل میں لائی گئی جس کے تحت ایک ملک کو بت پرستوں کا دیش بھارت کہلایاگیا جبکہ دوسرا مسلمانوں کا خالصتاً اسلامی ملک پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھرکر سامنے آیا، بھارت نے اپنے آپ کو سیکولرکہلوانا شروع کیا اور دنیا کو اس فریب میں مبتلا رکھا لیکن بھارت کے اس فریب کو دنیا بہت جلد سمجھ گئی۔ یہی نہیں بلکہ بھارت کے غاصبانہ رویئے، انتہاپسندی، جنونی کیفیت اور دینا کیلئے منفی سوچ والی ریاست بہت چہرے چھپانے کے باوجود اصل چہرے کو چھپا نہ سکی۔ مقبوضہ کشمیر میں سات عشروں سے ظلم و بربریت، انسانی حقوق کی سلبی کا سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔ بھارت براعظم ایشیا کا وہ واحد ملک ہے جس نے ہمیشہ سے اس براعظم پر فساد ، فتنہ ، اور قتل و غارت گری کو فروغ دیا، بھارت نے پاکستان کی سیاست و اقتصادیت کو اپنے پنجے میں دبوچنا چاہا یہ خواہش ہمیشہ دم توڑ جاتی تھی لیکن افسوس اور دکھ کے ساتھ کہنا ، لکھنا پڑ  رہا ہے کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان بھی اصل اور حقیقی سیاستدانوں سے محروم ہوتا چلا گیا، سیاست وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ منفی راہ کی جانب گامزن ہوتی چلی گئی اور یہی نہیں بلکہ وفاقی سیاسی جماعتیں سمٹ کر صوبائی سطح پر مرکوز ہوگئی کیونکہ بڑی بڑی سیاسی جماعتوں نے دولت کی ہوس میں نہ عوام کا خیال کیا نہ ملک کا یہی وجہ ہے کہ بے پناہ قرض لیکر صرف اور صرف اپنی خواہشات کی تکمیل کرتے رہے یہاں تک کہ بین الاقوامی تحقیقاتی اداروں نے میگا اسکینڈل آشکار کیئے جس سے دنیا بھر کے وزرا، تاجر، بیوروکریٹس و دیگر شخصیات بے نقاب ہوگئیں ، ان اسکینڈل کے آنے کے بعد عزت نفس رکھنے والوں نے از خود استعفیٰ دےدیا لیکن دنیا کا واحد ملک پاکستان ہے جہاں کے وزیر اعظم و دیگر ملوث اشخاص اپنی ضد پر قائم رہے اور جھوٹ پر جھوٹ بولتے رہے جب عدالتوں میں کیس دائر ہوئے اور عدالت نے جھوٹا ثابت کیا تو ملک بھر میں کہتے رہے ’’مجھے کیوں نکالا‘‘۔

معزز قارئین! نا اہل سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی تحقیق ، مشاہدے وتجربے رکھنے والےبغیر زر خرید صحافی جو اصولوں اور ایمانداری پر اپنے منصب پر قائم ہیں اور وہ سیاسی رہنما جو سیاست کو ایمان جان کر ملک و قوم کیلئے خدمت کو اپنا نصب العین سمجھتے ہیں اور ایسے بیورو کریٹس جن کی زندگی کا مقصد پاکستان اور قوم کی خدمت ہے جن پر نہ کرپشن اورنہ بدعنوانی کا شائبہ ہوسکتا ہے ایسےلوگوں سے بات کرکے میرے علم میں مزید اضافہ ہوا۔ انھوں نےبتایا کہ میاں نوازشریف اور ان کی فیملی کا فطری مزاج جعلی سازی، دھوکہ بازی اور خود غرضی رہا ہے۔ انہیں سب سے زیادہ مقدم اپنی ذات لگتی ہے۔ یہ اپنی ذات کی خاطر کچھ بھی کرسکتے ہیں،دولت ،عیش و عشرت کی ہوس ہمیشہ سے انہیں رہی ہے ،دولت کی طلب کیلئے انھوں نے ہر منفی راستہ اپنایا، کبھی بھی انصاف کیساتھ نہ ٹیکس ادا کیا، نہ سیاست کی اور نہ عوامی خدمات سر انجام دیں۔ البتہ اپنے ہی جیسے لوگوں کو ملا کر لوٹ مار میں حصہ داری کرکے ملکی خزانے کو خالی کردیا۔ اس کے اس گھناؤنے عمل میں اسحاق ڈار، میاں منشا، جہانگیر صدیقی ، خواجہ آصف، شاید خاقان عباسی، احسن اقبال، حنیف عباسی، خواجہ سعدرفیق،رانا ثنا اللہ، کیپٹن صفدر، مریم نواز، مریم اورنگزیب، انوشہ رحمٰن، زاہد حامد، ایازصادق سمیت کئی مسلم لیگی شامل رہے ہیں۔ دوسری جانب آصف زرداری اور ان وزرا کی ایک طویل فہرست ہے جو ملک و قوم کی دولت کو ہتھیانے میں کسی طور پیچھے نہیں رہے۔ سرکاری و غیر سرکاری اراضی پر قبضہ کرنا، فیکٹریوں اور انڈسٹریوں کو بدماشی دھونس دھمکی سے اونے پونے خدیدنا، تقرریوں تبادلوں میں کھوبوں روپے بٹورنا ان کی آن و شان کا حصہ رہی ہے، یہی حال ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کا بھی رہا سابقہ وزراء ہوں یا موجودہ یہ سب کے سب کرپشن ،لوٹ مار، بدعنوانی میں سانجے رہے ہیں۔ ان تینوں نے مل کر کرپشن و لوٹ مار کی تاریخ رقم کردی ہے۔

مجھے سینئر صحافیوں اور محققوں نے یہ بھی بتایا کہ شرم و حیا کا مقام ہے کہ بھارت ہمارے اندر اور بارڈر پر مسلسل جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے، ہمارے بارڈر پر مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے فائرنگ وقتاً فوقتاً کررہا ہے،یہی نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت انتہا کو پہنچ گئی ہے لیکن ہمارے نا اہل ،ناکام ،نا مراد سیاستدان ہیں کہ ملکی سلامتی پر سنجیدہ ہی نہیں بلکہ اپنے جرم کو چھپانے کیلئے بھارت کیلئے راہ ہموار کرتے رہتے ہیں، آج بھارت جس قدر جارحیت کا مظاہرہ کررہا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ ہماری خارجہ اور داخلہ وزراتوں کی نا اہلی اور ناکامی ہے،انھوں نے بتایاکہ موجودہ لیگی حکومت اور سابقہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے جس قدر وطن عزیز کو نقصان پہنچایا اس کی ایک طویل فہرست ہے جس پر کئی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں،ان کے مطابق ہماری قوم کو کہیں طبقاتی سلسلہ میں بندھ دیاتو کہیں رنگ و نسل کے چکر میں پھنسا دیا ہے تو کہیں مسلک اور تعصب کی آگ میں جھونک دیا اور تو اور مہنگائی کے طوفان میں اس قدر غرق کردیا کہ عام آدمی ایک وقت کی روتی کو ترس رہا ہے دوسری جانب ٹیکس در ٹیکس کے انبار کھڑے کردیئے ہیں، سینئر صحافی دوستوں نے بتایا کہ پاکستان کو بننے ہوئے سات دھائیاں گزرگئی ہیں لیکن آج تک زمیندار کو ٹیکس سے مبرا کیوں رکھا گیا، کیوں زمیندار کو عیش و عشرت اور ریاست میں اپنے ریاست قائم کرنے کا ٹھیکہ دیا گیا، کیوں نجی جیلیں قائم ہیں، ان پر قانون کی شقیں کیوں نافذ نہیں ہوتیں، کیوں یہ لوگ تمام قوانین سے مستثنیٰ ہیں۔

معزز قارئیں! میرے واٹس اپ پر بیرون ملک میں رہنے والے ایک سینئر صحافی نے تحریر شیئر کی ہے اور انھوں نے ہمارے ملک کے اندر ہونے والے واقعات اور حالات کو اپنی نگاہ سے جو محسوس کیا وہ تحریر کیا ہے جو آپ کے لیے یش کررہا ہوں۔۔ ان کا کہنا ہےکہ ہمارے ملک کے اکثر ممبران اسمبلی کو سورہ اخلاص بھی نہیں آتی، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیر اعظم آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتا، ہمارے ملک کا وزیر اعظم صادق اور امین نہیں ہے، اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں کا ورد کرنے والا گانوں پر ناچتا ہے، حضرت عمررضی اللہ عنہ کی مثالیں دینے والے کے صوبے میں لڑکی کو ننگا کر کے گھمایا گیا لیکن وہ ایک لفظ بھی نہیں بولا، پارلیمنٹ میں شراب کی بوتلیں برآمد ہوئی تھیں ، ممبران اسمبلی اکثر ہیرا منڈی جاتے نظر آتے ہیں ، دیہی علاقوں میں خواتین کی عزتیں محفوظ نہیں ہیں، تھر میں بچے بھوک سے مرتے ہیں ۔ کسی مولوی نے امریکیوں کو کہا تھا کہ وزیر اعظم بنوا دو اس کے بعد جو چاہو کرو میں تمہارے ساتھ ہوں،پاکستانیوں کی اکثریت نماز نہیں پڑھتی، پاکستانی دونمبریوں میں دنیا میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں ، پاکستانیوں کی بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر علیحدہ چیکنگ ہوتی ہے ، نااہل وزیر اعظم نے کہا تھا کہ قادیانی ان کے بھائی ہیں ، ایک وزیر نے کہا ہے کہ قادیانیوں اور مسلمانوں میں کوئی فرق نہیں ہے، ایک رہنما نے کہا ہے کہ اقتدار میں آکر تمام امتیازی قوانین جو قادیانیوں کو غیر مسلم تسلیم کرتے ہیں ختم کردوں گا، اسلام آباد کوکسی سکندر نے تن تنہا یرغمال بنایا تھا، سپریم کورٹ پر حملہ بھی کیا گیا تھا، پاکستان کا وزیر اعظم اربوں کا چور ہے، ہر دوسرے سیاستدان نے اقامہ لے رکھا ہے ، دنیا میں پاکستان کی کوئی وقعت نہیں رہی، پاکستانیوں کی کتے جیسی عزت ہے، نائٹ کلبوں میں جانے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا، قلم بیچنے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا۔

جھوٹ کو سچ لکھنے سے اور دکھانے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا، شراب کو شہد کہنے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا، زنا کرنے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا،اسلام آباد میں ناچ گانوں سے اسلام بدنام نہیں ہوتا، سینئر افسران کے پاس جونیئر افسران کی بیویوں کے جانے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا، رشوت دینے اور لینے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا، تاریخ بھری پڑی ہے ہم سنتے آرہے ہیں لیکن عاشقان مصطفی ﷺ نے ہمیشہ سرکٹائے ہیں کبھی ناموس مصطفیﷺ پر سمجھوتہ نہیں کیاکبھی سیاست نہیں کی،غازی علم الدین سے بھی کہا گیا تھا اتنا کہہ دو غصے میں تھا ہوش میں نہ تھا تو گستاخ کو جہنم واصل کیا،غازی نے تو عدالت میں اعلانیہ کہاتھا نہیں میں نے تو خوب سوچ سمجھ کر ہوش و حواس میں اس گستاخ کو جہنم واصل کیا ہے ،عاشق کہاں موت سے ڈرتے ہیں وہ پروانے ہوتے ہیں جو شمع پر جل مرتے ہیں۔ ۔تحریر جوں کی توں آپ کی خدمت مین پیش کردی۔ کئی باتیں درست ہیں ان اعمال کی وجہ سے ہم پر اللہ کا غضب و جلال وارد ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ عشق رسول ﷺ کا تقاضہ ہے کہ اپنی ریاست کو حقیقی معنون میں اسلامی ریاست کا رنگ دینا چاہیے اور اللہ نے واضع فرمادیاہے کہ کفار تمہارے کبھی بھی دوست نہیں ہوسکتے پھر امریکہ ہو یا برطانیہ کیوں ان کی غلامی کیلئے تڑپتے جاتے ہیں، کیوں ہمارے رہنما انہیں اپنے سر کا تاج بناتے ہیں؟ یقیناً ان میں ایمان کی کمی ہے ،اگر ایمان پختہ ہوگا تو یہ سب اللہ کی ذات پر مکمل بھروسہ کریں گے ان کے بھروسے کے نتیجے میں نہ فتنے پیدا ہونگے نہ فساد برپا ہوگا اور دشمن ان کی ایمانی طاقت سے ہمیشہ خائف اور ڈرا رہیگا، پاکستان کی بد حالی کے ذمہ دار ہم سب ہیں ، بھارت کو سبق سیکھانے کیلئے ہم تمام عوام کو بھی اپنا قبلہ درست کرنا ہوگا جیسی قوم ہوتی ہے ویسے حکمران ہوتے ہیں۔

 




Recommended For You

Leave a Comment