ریحام خان کی کتاب اور ہائی بریڈ وارفیئر

Reham Khan 

تحریر: سید سبطین شاہ

ہائی بریڈ وارفیئر ایک عکسری حکمت عملی ہے جس کے تحت سیاسی محاذ، روایتی لڑائی، غیرمنظم جنگ اور سائبروارفیئر کو مختلف موثر طریقوں سے جیتا جاسکتاہے اور ان طریقوں میں جعلی خبرسازی، جاسوسی، ڈیپلومیسی اور بیرونی مداخلت جیسے حربے شامل ہیں۔ پہلے پہل ایک اصطلاح استعمال ہوتی تھی، پروپگنڈہ وار، لیکن اب صورتحال اس سے کہیں آگے پہنچ چکی ہے۔ اب تو ہائی بریڈ دور میں کئی اور حربے بھی استعمال ہوتے ہیں جن میں پری ایمٹو سٹرائیک اور کوارسو اٹیک وغیرہ بھی شامل ہیں۔ پری ایمٹو سٹرائیک وہ حملہ ہے جو دشمن کی غفلت میں کیاجاتاہے اور کوارسو اٹیک وہ حملہ ہے جو پوری طاقت کے ساتھ کیا جاتاہے۔ آج یہ ساری اصطلاحات ریحام خان کی کتاب کو لے کر ہیں جو ابھی تک شائع ہی نہیں ہوئی لیکن اس کا چرچا پہلے ہی پروپگنڈہ مارکیٹ کی زینت بن چکا ہے۔ عسکری حکمت عملی میں دو طرح کے وار کئے جاتے ہیں، ایک ہارڈ اور دوسرا سافٹ۔ یہ سافٹ سٹرائیک ہے جو دور رس اثرات رکھتی ہے۔

راقم چونکہ بین الاقوامی تعلقات کے شعبے کا طالبعلم ہے، اسی لئے اپنی اس تحریر میں ریحام خان کی کتاب کے موضوع کو ان بین الاقوامی اصطلاحات کے ذریعے سمجھنے کی سعی کی ہے۔ ریحام کی کتاب جو ابھی شائع ہی نہیں ہوئی اور ابتک اس کتاب کا نام و عنوان ہی کسی کو معلوم نہیں لیکن وہ اور ان کی کتاب دونوں ملکی تبصروں میں چند دنوں سے بہت اہم موضوع ہے  ہے۔ پاکستانی ٹی وی چینلز رمضان المبارک کے فیوض او برکات سمیٹے کے بجائے اس کتاب کو لے کر زیادہ سے زیادہ مخصوص مقاصد حاصل کرنے میں کوشاں ہیں۔ راقم کی نظر میں یہ موضوع ایک ہائی بریڈ وارفیئر کا حصہ ہے جس کی تعریف درج بالا جملوں میں ہوچکی ہے۔




اگرچہ ریحام خان ظاہری طور پر ہمیشہ ایک سادہ خاتون بننے کی کوشش کرتی ہیں اور وہ گفتگو کے دوران بھی لوگوں کو سادہ ظاہرکرتی ہوئی نظر آتی ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ وہ ہرگز سادہ ہیں، نہیں۔ اگرچہ ان کی آنے والی کتاب کے پیچھے چھپے ہوئے مقاصد اللہ ہی بہتر جانتاہے۔ لیکن انتخابات سے چند ہفتے پہلے اس کتاب کو شائع کروانے کا ارادہ یہ ظاہر کرتا ہے، اس کتاب کے گہرے سیاسی مقاصد ہیں اور ان کے مقاصد کے پیچھے کون ہے، وہ بھی ہرکوئی اپنی عقل و دانش کے مطابق سمجھ سکتا ہے۔ میرے خیال میں جن مقاصد کے تحت یہ کتاب شائع ہونے جارہی تھی، وہ ہرگز پورے ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے کیونکہ کچھ عوامل نے اس کی اشاعت سے پہلے ہی اس کے بہت سے اقتباسات کو سب کے سامنے کھول کر رکھ دیاجس سے انتخابات میں عمران خان کی مخالفت کے بجائے لوگوں کی ہمدردیاں ان  کے ساتھ ہوں گی اور اس کتاب کے پیچھے عوامل کو لوگ لعن طعن کرتے نظرآئیں گے۔ اسے کہتے ہیں، پری ایمٹو اسٹرائیک یا غافگیرانہ حملہ۔ دشمن کے منفی ارادے پر عمل درآمد سے پہلے ہی اسے نشانہ بنا دیا جائے۔ البتہ اس کتاب کی اشاعت سے پہلے مشہوری سے ایک فائدہ یہ ضرور ہوگا کہ یہ کتاب بہت زیادہ فروخت ہوگی۔ اگر اس کتاب کے متعلق پیشگی منفی پروپگنڈہ نہ ہوتا تو اس کے پیچھے عوامل اپنے سیاسی مقاصد میں ضرور کامیاب ہوجاتے لیکن اب ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔ یہ بھی ایک کمال ہے کہ ابھی یہ کتاب سامنے ہی نہیں آئی، بعض لوگ ریحام خان کے خلاف عتک عزت کے مقدمے کی تیاریوں میں مصروف ہوگئے ہیں اور کئی اس کتاب پر پابندی کے مطالبات کررہے ہیں۔ کتاب کے بارے میں میڈیا پروپگنڈے نے عام لوگوں کو بھی کافی حد تک متاثر کیا ہے۔ اس بحث و مباحثے سے یہ بھی لگتا ہے کہ قریب الوقوع انتخابات کا معرکہ انتہائی سنگین ہوگا اور اس محاذ سے متعلق تمام طاقتیں ایک دوسرے کو ہرانے کے لیے پورا زور لگائیں گی۔

 یہاں یہ امر بھی یاد دلانا ضروری ہے کہ رمضان المبارک میں لوگ اپنی عبادات میں مصروف تھے لیکن میڈیا پر اس موضوع پر شعلہ بیانی کی وجہ سے چند دنوں سے لوگوں کی زبان پر ریحام ہی ریحام ہے۔ خاص طور پر اس باربرکت ماہ صیام میں میڈیا کے ذریعے اس موضوع پر پروپگنڈہ کو اس طرح بکھیرا جا رہاہے کہ شاید اس سے کوئی اجرعظیم ملنے والا ہے۔ کئی اینکرز جن پر فرض ہے کہ وہ قوم کو درست رہنمائی فراہم کریں، اس موضوع پر زور آزمائی کو اپنا فرض سمجھ رہے ہیں۔ خدا را ہمارا میڈیا کم از کم اس ماہ مبارک میں شیطان سے دور رہے اور اپنی ریٹنگ بڑھانے،  سستی شہرت حاصل کرنے اور دولت کے بجائے رب کریم کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرے۔  

Recommended For You

Leave a Comment