نارویجن نیزہ بازی ٹیم ورلڈ کپ کھیلے گی، پاکستانی نژاد ڈاکٹرمامون اور ان کے ساتھیوں نے کا اہم کردارادا کیا

 

This slideshow requires JavaScript.

اوسلو  (خصوصی رپورٹ)

نارویجن پاکستانیوں نے نیزہ بازی کے کھیل میں ناروے کو ورلڈ کپ ٹورنامنٹس تک پہنچادیا ہے۔ نارویجن نیزہ بازی ٹیم نے گذشتہ دنوں سعودی عرب میں ورلڈ کپ کوائی کرنے کے لیے مقابلوں میں حصہ لیا جہاں اس ٹیم کو ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے منتخب کرلیا گیا ہے۔

نیزہ بازی کا ورلڈ کپ اس سال ستمبر میں ابوظہبی میں ہوگا جہاں ناروے کے علاوہ، پاکستان، آسٹریلیا، سعودی عرب اور کچھ دیگر ممالک کی ٹیمیں شامل ہوں گی۔

ناروے میں نیزہ بازی کا کھیل نارویجن پاکستانیوں نے ہی پانچ سال قبل متعارف کروایا اور اس کھیل کے فروغ میں بنیادی  کردار ادا کیا ہے۔

ڈاکٹرمامون اکرم گوندل جو ناروے میں نیزہ بازی کے حوالے سے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں اور وہ ناروے کی نیزہ بازی ٹیم کے کپتان اور نارویجن نیزہ بازی فیڈریشن کے سربراہ بھی ہیں، کہتے ہیں کہ ناروے میں نیزہ بازی کو فروغ دینے میں انہیں کافی محنت کرنا پڑی۔

ڈاکٹرمامون کے والدین ستر کی دہائی میں منڈی بہاوالدین کے گاوں بھوت سے ناروے آگئے تھے لیکن اس خاندان نے ناروے میں رہنے کے باوجود پاکستان سے اور پاکستان کی کھیل و ثقافت سے اپنا رشتہ مضبوط رکھا۔ نیزہ بازی کا مشغلہ ان کے خاندان میں ان کے آباواجداد سے چلا آرہاہے۔ انھوں نے بارہ سال کی عمر میں نیزہ بازی شروع کی تھی اور اس خاندان کی وہ چوتھی نسل میں شمار ہوتے ہیں جو نیزہ بازی کررہی ہے۔ ان کے دوسرے بھائی ڈاکٹرزبیراکرم گوندل بھی نہ صرف نیزہ بازی کی ٹیم میں شامل ہیں بلکہ وہ ناروے میں ویٹ لفٹنگ کے چمپین بھی ہیں۔

مامون اکرم پہلے نارویجن پاکستانی ہیں جنہوں نے ناروے میں اپنا گھوڑا رکھ کر نیزہ بازی شروع کی اور ناروے میں نیزہ بازی کی ٹیم کو قائم کرنےمیں کلیدی کردار ادا کیا۔ انھوں نے باقاعدہ نیزہ بازی فیڈریشن بنائی اور اس کھیل کو فروغ دینے کے لیے پہلے پہل ناروے کے مختلف شہروں اوسلو، برگن اور تھورنھیم  وغیرہ میں نیزہ بازی شو کرائے۔ اس وقت ناروے کی نیزہ بازی کی ٹیم میں تیس سے چالیس فعال اراکین ہیں۔

حالیہ دنوں سعودی عرب میں قیام کے دوران ورلڈکپ کوائیفائنگ ٹورنامنٹس میں ٹیم نے اچھی کارکردگی دکھائی اور اسے ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے منتخب کرلیا گیا۔

نارویجن نیزہ بازی فڈریشن انٹرنیشنل نیزہ بازی فیڈریشن کی رکن ہے اور اس ٹیم نے پچھلے پانچ سالوں میں سعودی عرب کے علاوہ، ابتک برطانیہ، جرمنی، سوڈان اور عمان میں نیزہ بازی ٹورنامنٹس میں حصہ لے چکی ہے۔ 

ڈاکٹرمامون اکرم گوندل نے ایک خصوصی گفتگو میں بتایاکہ نیزہ بازی ایک کھیل ہے اور کھیل ایک صحت مند مشغلہ ہے جس سے نوجوانوں کو منشیات وغیرہ جیسے برے افعال سے تحفظ مل سکتاہے۔ نوجوانوں کے لیے یہ ایک بہت اچھا  مشغلہ ہے۔ بہت سے نوجوان ہمارے پاس آتے ہیں جو یہ کھیل سیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تاکہ یہ کھیل مزید فروغ پا سکے۔

سماجی تنطیم پاکستان یونین ناروے کے سیکرٹری اطلاعات ملک محمد پرویز مہر نے ناروے میں نیزہ بازی کے فروغ کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک مثبت کھیل ہے اور اس سے نوجوان اپنے آپ کو مثبت اس سرگرمی میں مشغول کرسکتے ہیں۔

 

Recommended For You

Leave a Comment