ناروے میں ایک بین الاقوامی ایوارڈ کی شاندار تقریب میں ایک چیز کی کمی کا احساس

تحریر: سید سبطین شاہ

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں گذشتہ روز ایک بین الاقوامی ایوارڈ کی تقریب منعقد ہوئی جس میں نارویجن پاکستانی شخصیت چوہدری قمراقبال جو پاکستان یونین ناروے کے چیئرمین ہیں، کو ہائی شیرف گریٹر مانچسٹر کی طرف سے اس اعزاز سے نوازا گیا۔

ہائی شیرف گریٹر مانچسٹر ڈاکٹر روبینہ شاہ چوہدری قمراقبال کی خدمات کے بین الاقوامی اعتراف کے طور یہ اعلیٰ ایوارڈ دینے کے لیے برطانیہ سے اپنے پولیس اسکواڈ کے ساتھ تشریف لائیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر روبینہ شاہ نے چوہدری قمراقبال اور ان کی ٹیم کے کام کو سراہا اور کہاکہ چوہدری قمراقبال کمیونٹی کے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لارہے ہیں اور ان کی دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں اور دونوں ملکوں ناروے اور پاکستان کے لوگوں کو جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ سماجی کاوشیں انسانیت کی بڑی خدمت ہے۔

چوہدری قمراقبال جن کا تعلق نارویجن پاکستانیوں کے اس گروپ سے ہے جن کے بزرگوں نے ستر کی دہائی میں نارویجن پاکستانی کمیونٹی قائم کی اور ان کی تنظیم سماجی خدمات کے اسی تسلسل کو آگے بڑھا رہی ہے۔

ستر کے عشرے کے دوران پاکستانیوں کے مسائل کا تعلق نئے ملک میں نوکری کی تلاش، زبان سیکھنا اور کاغذات کا حصول تھا جبکہ آج کے مسائل کا تعلق خاندانوں اور دیگر نئے معاشرتی معاملات سے ہے۔ پاکستان یونین ناروے نہ صرف ان مسائل کے حل کے لیے مصالحتی کردار ادا کررہی ہے بلکہ یہ تنظیم سارا سال پاکستانیوں کو جوڑنے اور پاکستان کی ثقافتی اقدار کے فروغ اور ناروے اور پاکستان کے مابین تعلقات کو مضبوظ بنانے میں کوئی نہ کوئی کوشش کرتی رہتی ہے۔ پاکستان یونین ناروے کا اوسلو میں سالانہ یوم آزادی پاکستان کا پروگرام اس سلسلے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

ہفتے کے روز ایوارڈ کی اس پروقار تقریب کے موقع پر ناروے کے شہر لورنسکگ کے ڈپٹی میئر ارنسٹ موڈیسٹ، سفارتخانہ پاکستان کے کمیونٹی ویلفیئر اتاشی خالد محمود، راقم، نارویجن پروفیسر ویلی برور، پاکستان یونین ناروے کے سینئر ایڈوائزر ڈاکٹر جمیل طلعت، دھنک لندن کی چیف ایڈیٹر کوثر منور شرقپوری اور نارویجن خواتین این جی او کی مس امتیاز یاسین نے خطاب کیا۔

تقریب میں نارویجن پاکستانی کمیونٹی کی اہم شخصیات شریک تھیں۔ شرکاء میں ہرفرد کے چہرے پر خوشی کے تاثرات تھے اور ہر کوئی اس ایوارڈ کو اپنا اعزاز سمجھ رہا تھا۔

لوگوں کے تاثرات یہ تھے کہ یہ بین الاقوامی ایوارڈ ان لوگوں کی خدمات کا اعتراف ہے جنہوں نے ستر اور اسی کے عشروں کے دوران اپنی محنت سے ناروے میں اپنا اور اپنے آبائی وطن پاکستان کا نام روشن کیا۔

تقریب ہر لحاظ سے منفرد اور بے مثال تھی لیکن شرکاء میں سے بعض لوگوں کا موذبانہ انداز میں کہناتھاکہ ہرلحاظ سے اس بھرپور پروگرام میں ایک چیز کی کمی ضرور تھی۔ واقعاً جس کمی کو محسوس کیا گیا، وہ حقیقی تھی۔ یہ کمی تقریب کے میزبانوں کی طرف سے نہیں تھی بلکہ اس کا تعلق اوسلو میں سفارتخانہ پاکستان سے تھا۔ یعنی سفیرپاکستان محترم ظہیر پرویز خان اور ان کی معاون خاتون محترمہ زیب طیب عباسی مدعو کرنے کے باوجود اس پروگرام تشریف نہ لائیں۔

اس حوالے سے جب پاکستان یونین ناروے کی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا کہ سفیرپاکستان اس پروگرام میں کیوں شریک نہیں ہوئے تو انتظامیہ کا کہنا تھا کہ سفیر محترم اور قونصلر محترمہ کو مدعو کیا گیا تھا لیکن وہ تشریف نہیں لائے۔ بقول انتظامیہ، حتیٰ ان دونوں اعلیٰ سفارتی عہدیداروں طرف سے ان کے پروگرام میں آنے یا نہ آنے کے بارے میں ابھی تک کوئی جوابی پیغام موصول نہیں ہوا۔

اگرچہ کمیونٹی ویلفیئر اتاشی جناب خالد محمود نے سفیر محترم کی کمی کے تاثر کو اپنے بہترین الفاظ کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کی لیکن پھر بھی لوگوں نے اس کمی کو محسوس کیا۔ ویلیفئراتاشی نے نارویجن پاکستانیوں خصوصا پاکستان یونین ناروے اور چوہدری قمراقبال کی خدمات کو سراہا اور ایوارڈ ملنے کے اس موقع انتہائی پرمسرت قرار دیا۔

بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ اس سے قبل پاکستانی سفراً نارویجن پاکستانی کمیونٹی کے مفاد میں منعقد ہونے والے ہر اہم پروگرام میں شریک ہوتے تھے لیکن اس پرمسرت پروگرام میں وہ شریک نہ ہوسکے۔

راقم کو امید ہے کہ یہ ایوارڈ نارویجن پاکستانیوں خصوصا ان کی نئی نسلی کے  لیے مزید حوصلہ افزائی کا باعث بنے گا۔

Recommended For You

Leave a Comment