کراچی: ڈیڑھ گھنٹے کے دوران 4 خواتین پر چاقو سے حملہ

Knife Attack on Women in Karachi

کراچی کی سڑکوں پر چاقو بردارحملہ آور نے پھر ایک کے بعد ایک وارکیے، ڈیڑھ گھنٹے کے دوران 4خواتین پر چاقو سے حملے ہوئے ہیں،جس کے بعد گلستان جوہر اور اطراف میں نامعلوم جنونی شخص کے تیز دھار آلے سے حملے کے واقعات میں زخمی خواتین کی تعداد 13 ہوگئی۔

حملہ آور نے پولیس کو کھلا چیلنج دے دیا کہ پکڑ سکتے ہو تو پکڑ کر دکھاؤاس نے 4خواتین کو نشانہ بنایا اور قانون کا آہنی ہاتھ پھر دیکھتا رہ گیا۔

سر پر ہیلمٹ، ہاتھ میں چاقو، دن کی روشنی ہو یا رات کی تاریکی، موٹر سائیکل سوار دندناتا ہوا آتا ہے اور چاقو مار کر نکل جاتا ہے،پولیس مقدمہ درج کرنے سے آگے نہیں بڑھ پائی۔

آج نامعلوم موٹرسائیکل سوار ہیلمٹ پہنے حملہ آور نے ایک خاتون کو گلشن جمال، دوسری کو نیپا پر ،تیسری کو ڈالمیا میں جبکہ چوتھی کو گلشن اقبال میں نشانہ بنایا۔

آج زخمی ہونے والی خواتین کی شناخت سونیا، عریشہ ،نورین اور لائبہ کے نام سے ہوئی ہے۔

گلشن اقبال میں زخمی ہونے والی چوتھی لڑکی 13 سالہ لائبہ کی والدہ کا حملے کے حوالے سے کہنا ہے کہ ان کی رہائش ویلفیئر کالونی میں ہیں ان کی بیٹی کو گھر کے قریب اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ قریبی پارک سے گھر واپس آرہی تھی۔

والدہ کے مطابق ان کی بیٹی لائبہ کو کمر پر زخم آیا ہے جسے جناح اسپتال میں طبی امداد دی گئی۔

ڈی ایس پی شارع فیصل کے مطابق ڈالمیا کے علاقے میں زخمی ہونے والی لڑکی نے ملزم کو پکڑنےکی کوشش کی،جس پر ملزم نے لڑکی کےہاتھ پر بھی وارکیا۔

کراچی کی پولیس اب تک اس چھلاوے حملہ آور کو پکڑنے میں ناکام رہی ہے، پولیس کی جانب سے حملہ آور کی گرفتاری میں مدد پر 5لاکھ روپے کا انعام مقرر کیا گیا ہے۔



حملے کا نشانہ بننے والی متاثرہ خواتین میں اسکول کی طالبات سے لے کر بڑی عمر کی گھریلو خواتین شامل ہیں، اب تک زخمی ہونے والی خواتین کو طبی امداد کے بعد اسپتال سے رخصت کردیا گیا۔

اس سے قبل ایک زخمی ہونے والی لڑکی کے والد نے اپنی بیٹی کے واقعے کے حوالے سے گلستان جوہر تھانے میں مقدمہ درج کرنا چاہا تھا تو پولیس نے اس کے والد کو ہی حملے میں ملوث قرار دے دیا تھا اور ان کو رات بھر تھانے میں روکے رکھا ،بعد ازاں رشوت کا مطالبہ بھی کیا گیا، تاہم میڈیا کی جانب سے اس واقعے کی نشاندہی کے باوجود ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی۔

ادھر کراچی پولیس ان حملوں پر بیان بازی سے آگے نہیں بڑھ پارہی ۔

تازہ واقعے کے حوالے سے کراچی پولیس چیف مشتاق مہرکا کہنا ہے کہ ان واقعات کی میڈیا خبریں چلائے گا تو حملہ آور خود کو بڑی چیز سمجھنے لگے گا۔

کراچی پولیس چیف نے معاملے کو میڈیا میں اہمیت نہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ خواتین پر حملے کے حوالے سے کراچی پولیس پریس نوٹ جاری کرے گی۔

صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کا ان واقعات کے حوالے سے کہنا ہے کہ بچیوں پر حملے بہت تشویش کی بات ہے، زخمی ہونے والوں کے ساتھ دلی ہمدردی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت ان واقعات سے بری الذمہ نہیں ،اس حوالے سے پولیس کوشش کر رہی ہے اور جلد ہی اس حملہ آور کو گرفتار کر لے گی۔

خبر: جنگ




Recommended For You

Leave a Comment