غیاث کے والدین (نارویجن پاکستانی فٹبالرغیاث کے والدین زاہدبھٹی و نازیہ زاہد) کا انٹرویو

نارویجن پاکستانی فٹبالر  غیاث زاہد کے والدین محمد زاہد بھٹی و نازیہ زاہد کا انٹرویو

        انٹرویو: سید سبطین شاہ 

تعاون: علی اصغرشاہد و صوبیدارمحمدبنارس

This slideshow requires JavaScript.




بائیس سالہ نارویجن پاکستانی فٹ بالر غیاث زاہد چمپیئن لیگ کے میچوں کے دوران قبرص کے فٹ کلب آپول ایف سی کی جانب سے کھیلیں گے۔

بائیس سالہ غیاث نے قبرس کے اس فٹ بال کلب کے ساتھ چار سال کا معاہدہ کیاہے جس کے تحت وہ اس مشہور ٹیم کی جانب سے یورپین مقابلوں میں حصہ لیں گے۔

آپول ایف سی نیکوسیا قبرس کا ایک مشہور فٹ بال کلب ہے جو اب تک چھبیس چمپئن شب، اکیس کپ اور تیرہ سپر کپ میں کامیابی حاصل کرچکاہے۔

چمپیئن لیگ ایک بین البراعظمی فٹ بال ٹورنامنٹ ہے جسکا اہتمام یونین آف یورپین فٹ بال ایسوسی ایشن کرتی ہیں اور اس میں یورپ کی اعلیٰ ترین معیارکی حامل ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔غیاث زاہد کو ان میچوں کے دوران سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا اور ان کی مدمقابل مشہور ٹیمیں ہوں گی جن میں رئیل میڈرڈ بھی شامل ہوگی۔

غیاث زاہد کو یقین ہے کہ وہ آئندہ آنے والے میچوں میں کامیابی سے کھیلیں گے۔ یہ ان کے لیے ایک چیلنج ہے لیکن وہ پرامید ہیں۔ وہ اب تک ایک سو اٹھائیس میچ کھیل چکے ہیں اور اب تک اڑتیس گول کرچکے ہیں۔ ٖغیاث کے والدین اپنے بیٹے کے چمپیئن لیگ کے لیے انتخاب پر پرمسرت ہیں اور اس کی مزید کامیابی کے لیے دعا گو ہیں۔

غیاث زاہد کے والد محمد زاہد بھٹی اور والدہ نازیہ زاہد جو بنیادی طورپر لالہ موسیٰ، ضلع گجرات سے تعلق رکھتے ہیں، سے اوورسیزٹریبون نے گذشتہ دنوں خصوصی انٹرویو لیا جو قارئین کے لیے پیش خدمت ہے:۔ 

سوال: جناب نازیہ صاحبہ اور زاہد صاحب آپ اپنے بیٹے کی کامیابی پرآپ کو کیا محسوس ہورہاہے؟

نازیہ زاھد: بہت خوشی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اس مقام تک پہنچایاہے۔ غیاث نے بہت محنت کی ہے اور بلآخر وہ کامیاب ہوگیاہے۔

محمد زاہد: یہ صرف ہماری کامیابی نہیں بلکہ ناروے کی کامیابی ہے، خاص طور پر ناروے میں مقیم پوری پاکستانی کمیونٹی کی کامیابی ہے۔ یہ پاکستان کے لیے بھی فخر کی بات ہے کہ ایک پاکستانی نژاد نارویجن فٹ بال میں کامیاب ہوا اور آج وہ دنیا کے اعلیٰ ٹیموں کے ساتھ کھیلنے گیاہے۔

یہ سب کے لیے مبارک کی بات ہے کہ جس سطح پر فٹ بال میں غیاث کو کامیابی حاصل ہوئی ہے، آج تک کوئی پاکستانی اس مقام تک نہیں پہنچ سکا۔

سوال: نارویجن پاکستانی کمیونٹی کو بچوں کی تربیت کے حوالے سے خاص طور پر نئی نسل کو مثبت اور صحت افزاء سرگرمیوں کی طرف راغب کرنے کے لیے کیاپیغام دیناچاہیے گے؟

محمد زاہد: لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی صحیح تربیت کریں اور ساتھ ساتھ مستقبل کے حوالے سے انکی مرضی اور خواہش کو بھی مدنظر رکھیں۔ جس چیز کا بچوں کو شوق ہو اور رغبت ہو، اس میں رکاوٹیں نہ ڈالیں بلکہ اس کی رہنمائی اور مدد کریں۔ بچوں کی خواہش کا خیال رکھیں کہ وہ کیا بننا چاہتے ہیں۔ بچوں کو وقت دیں اور انہیں یقین دلائیں کہ آپ ان کے ساتھ ہیں۔

سوال: پاکستان میں والدین اور نوجوان نسل کو کیا پیغام دیناچاہیں گے؟

محمد زاھد: پاکستان میں کرکٹ کو تو بہت فروغ ملا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ دوسری سپورٹس مثلاً فٹ بال اور ہاکی کو بھی فروغ دیاجائے تاکہ ہمارے نوجوان کھیلوں کے ذریعے کامیابی حاصل کرسکیں اور اس طرح ملک کا نام روش ہوسکے۔ پاکستان کے عوام میں بہت صلاحیت ہے۔ فٹ بال میں بھی آگے جاسکتے ہیں۔ حکومت کو اس طرف توجہ دیناہوگی اور عوام کو حکومت کا ساتھ دینا ہوگا۔




Recommended For You

Leave a Comment